جدہ ۔ امریکی صدرجوبائیڈن نے ہفتے کے روز بغداد میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کے لیے عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔ان کا یہ بیان سعودی عرب کے شہر جدہ میں صدر اور الکاظمی کے درمیان ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف ایران کی مسلسل دھمکیوں نے حالیہ برسوں میں خطے میں کشیدگی کو ہوا دی ہے۔
پچھلے سال الکاظمی دھماکہ خیز ڈرون کے ساتھ ایک قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے تھے – جس کا الزام کچھ لوگوں نے ایرانی حمایت یافتہ دھڑوں پر عائد کیا ہے کیونکہ انتخابی نتائج پر عراقی سیکورٹی فورسز اور ایران نواز ملیشیاؤں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کا نتیجہ قرار دیا ۔پریس کانفرنس کے دوران بائیڈن نے کہا کہ وہ عراق کی جمہوریت کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پریس اور آپ کو معلوم ہو کہ ہم ایسا کرنے میں مددگار بننا چاہتے ہیںالکاظمی نے امریکہ اور عراق کے درمیان تزویراتی، دوستانہ تعلقات کے بارے میں بات کی اور دہشت گردگروہوں سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔
اے پی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 2500 امریکی فوجی عراق میں داعش کے خلاف لڑائی میں مدد کے لیے موجود ہیں۔بائیڈن اور الکاظمی کی ملاقات جدہ میں خلیج تعاون کونسل، مصر، عراق اور اردن کے سربراہان کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس سے پہلے ہوئی۔امریکی صدر اور عرب رہنما ایران کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان علاقائی سلامتی اور امریکہ اور خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے اور تعلقات کو بڑھانے پر بات چیت کرنے والے ہیں۔
بائیڈن نے جدہ میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ملاقات کی ۔ جوبائیڈن کے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلی ذاتی ملاقات تھی۔بائیڈن نے گذشتہ سال غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ بندی میں مصر کے کردار کے لیے اپنے مصری ہم منصب کا شکریہ ادا کیا، جو خطے میں قاہرہ کے کردار کا اعتراف ہے۔بائیڈن نے السیسی کو بتایا آپ کے ساتھ مسائل کی ایک پوری رینج پر کام کرنے کے منتظر ہوں۔