ریاض۔ سعودی عرب ہی نہیں دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہنگامی حالات کا سامنا ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کی ہدایات مسلسل دی جارہی ہیں۔کورونا وائرس سے بچاواور اسے پھیلنے سے روکنے کےلیے ہنگامی اقدامات کے تحت جدہ میں بھی کرفیو کے اوقات میں اضافہ کر دیا گیا ہے، جبکہ مدینہ منورہ کے چھ علاقوں میں احتیاطی تدابیراختیار کرتے ہوئے 24 گھنٹے کا کرفیو لگا دیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو گھروں تک محدود رکھا جاسکے۔
سعودی وزارت صحت کی جانب سے موبائل پر مختصر پیغامات بھی ارسال کیے جارہے ہیں جن میں اس امر کی تاکید کی گئی ہے کہ اپنی حفاظت کرتے ہوئے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ کرفیو لگانے کا مقصد بھی حفاظتی اقدامات پر عمل کروانا ہے تاکہ لوگوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھا جاسکے۔ اندورن ملک اور بین الاقوامی فضائی سفرپر بھی پابندی برقرار ہے۔میڈیا کی جانب سے مختلف حوالوں سے سوالات ارسال کیے جارہے ہیں جن میں بیشتر سوالات موجودہ حالات سے متعلق ہیں ۔
سعودی عرب کی حکومت ہمیشہ حالات کے مطابق اقدامات کرتی ہے حکام کی جانب سے ہمیشہ انسانی پہلووں کو مدنظررکھا جاتا ہے۔موجودہ حالات کے تناظر میں بھی سعودی حکام کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ جو کورونا وائرس کے سبب فضائی راستے بند ہونے کی وجہ سے سعودی عرب نہیں آسکے انہیں خصوصی رعایت دی جائے گی۔ وہ افراد جو چھٹی پروطن گئے ہوئے ہیں اور وقت مقررہ پرسعودی عرب نہیں آسکے، ان کے خروج و عودہ ( ایگزٹ ری انٹری ویزوں) کی مدت میں توسیع کر دی جائے گی۔
علاوہ ازیں سعودی اداروں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ جوں ہی حالات معمول کے مطابق ہوں گے اور سفری پابندیاں ختم ہوں گی، تو ویزوں کی توسیع خود کار طریقے سے کی جائے گی۔ تاہم اس بارے میں طریقہ کار کیا اختیار کیا جائے گا اس کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔ عادل نعیم نے کہا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ جدہ میں مقیم ہیں، کسی کام سے ریاض گئے تھے مگر وہاں آمد ورفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ کیا وہ جدہ واپس آسکتا ہیں؟
سعودی وزارت صحت کی سفارش پر ریاض، جدہ، مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ میں کرفیو کے اوقات بڑھا دیے گئے ہیں، جبکہ ان شہروں میں آنے جانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔جدہ میں پہلےکرفیو رات کو نافذ کر دیا جاتا تھا لیکن 29 مارچ سے سہہ پہر 3 بجے سے کردیا گیا ہے اوربیرون شہر سے آنے جانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔موجودہ صورتحال میں بہتر یہی ہے کہ عوام ریاض میں ہی مقیم رہیں کیونکہ شہر کی چیک پوسٹوں پر متعین اہلکاروں کو ہدایت ہے کہ وہ کسی بھی مسافر کو مذکورہ شہروں میں آنے نہ دیں۔ تاہم اس قانون سے سامان لے جانے والی گاڑیاں مستثنیٰ ہیں۔ شہر کے داخلی راستوں پر موجود تمام چیک پوسٹوں پرکرفیو اجازت ناموں کے بغیر کاروں کو گزرنے نہیں دیا جاتا۔