ریاض: سعودی عرب میں سعودیوں کے نام سے بیرونی افراد کے کاروبار کی پردہ پوشی کا نیا قانون جاری کیا گیا ہے۔ نئے قانون کی دفعہ 10 میں وضاحت کی کی گئی ہے کہ عدالت سے تجارتی پردہ پوشی کا حتمی فیصلہ جاری ہوجانے پر غیرقانونی طریقے سے حاصل کردہ دولت ضبط کرلی جائے گی۔سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق کہ اگر کوئی سعودی شہری اپنے نام سے کسی غیرملکی کو کاروبار کروا رہا ہو اور اس کاروبارسے سعودی یا غیرملکی کو آمدنی ہورہی ہو۔ اگرغیرقانونی طریقے سے کمائی گئی اس دولت کوقانونی طریقوں سے ضبط کرنے کی کوئی سبیل نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ معاملہ عدالت میں لے جایا جائے گا۔ عدالت کی جانب سے تجارتی پردہ پوشی کا حتمی فیصلہ ہوجانے پر غیرقانونی دولت ضبط کرلی جائے گی۔
نئے قانون میں یہ گنجائش رکھی گئی ہے کہ اگر پبلک پراسیکیوشن تجارتی پردہ پوشی کے دائرے میں آنے والی دولت 60 روز کے لیے احتیاطی تدبیر کے طور پر سرکار کی تحویل میں دے سکتی ہے۔ وزارت تجارت پبلک پراسیکیوشن سے درخواست کرسکتی ہے کہ تجارتی پردہ پوشی کے مشکوک ملزمان کو عدالتی فیصلے تک سفر سے روکنے کی درخواست کرے۔سعودی عرب میں ہزاروں بیرونی افراد سعودی شہریوں کے نام سے مملکت بھر میں اپنا کاروبار کررہے ہیں۔ کاروبار کرنے والے افراد کاروبار کروانے والے سعودیوں کو ماہانہ یا سالانہ متعینہ رقم دیتے ہیں۔
اس رقم کے بدلے سعودی شہری ایک طرف تو انہیں اپنے نام سے کاروبار کی اجازت دیتے ہیں اور دوسری طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں سے انہیں تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں۔نئے قانون کے تحت بیرونی ملک کے افراد کو اپنے نام سے کاروبار کروانے پر 5 برس تک قید، 50 لاکھ ریال تک جرمانے اور عدالت کے حتمی فیصلے کے بعد ناجائز دولت کی ضبطی کی سزا مقرر کی گئی ہے جبکہ سعودی شہری کو 5 برس کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔ اسے اس دوران کسی کاروبارکی اجازت نہیں ہوتی جبکہ غیرملکی کو مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کرنے کی ہدایت ہے۔