بنک کاک ۔ انسان کا عروج و زوال سورج کے طلوع ہونے اور غروب ہونے کے مترادف ہی ہوتا ہے کیونکہ کسی کو عروج پر پہنچنے پر برسوں لگ جاتے ہیں تو کوئی عروج سے زوال کی طرف چند سکنڈز میں آجاتا ہے ایسا ہی کچھ سنینت کے ساتھ بھی ہوا ہے۔ تھائی لینڈ کے بادشاہ وجیرا لانگ کورن نے اپنی ساتھی سنینت وانگواجیرپاکدی سے شاہی خاندان سے بدتمیزی اور بے وفائی کی پاداش میں تمام اعزازت چھین لیے ہیں۔تھائی لینڈ کے بادشاہ وجیرا لانگ کورن نے سنینت وانگوجیرپاکدی کو چند ماہ پہلے ہی رائل نوبل کنسورٹ کا لقب دیا تھا جو اب واپس لے لیا گیا ہے۔
کنسورٹ کا لقب بادشاہ کی جانب سے اپنی شریک حیات یا ساتھی کو دیا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ کے 67 سالہ بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن نے اپنی چوتھی اہلیہ ملکہ سوتھیدا سے شادی کے دو ماہ بعد جولائی میں سنینت کو شاہی کنسورٹ اعزاز دیا تھا۔ ایک شاہی فرمان کے ذریعے اعلان کیا گیا کہ سنینت وانگواجیرپاکدی نے مئی میں بادشاہ کی چوتھی بیوی کو ملکہ کا درجہ دیے جانے کی ہر انداز میں مخالفت کی اور ان کا رویہ گستاخانہ تھا۔
ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے سنینت وانگوجیرپاکدی کو ملکہ بننے کا بڑا شوق تھا اور وہ کوشش کر رہی تھی کہ وہ ملکہ کے برابر رتبہ حاصل کر لیں۔ سنینت وانگوجیرپاکدی میجر جنرل کے عہدے پر فائز تھیں اور وہ تربیت یافتہ پائلٹ، نرس اور باڈی گارڈ تھیں۔ وہ تقریباً ایک صدی میں پہلی خاتون تھیں جنھیں رائل نوبل کنسورٹ کے لقب سے نوازا گیا تھا۔ اب ان سے تمام اعزازت چھین گئے ہیں۔41 سالہ ملکہ سوتھیدا سابق فلائٹ اٹینڈنٹ اور بادشاہ وجیرالونگ کورن کی ذاتی گارڈز کے یونٹ کی ڈپٹی کمانڈر تھیں۔ ان کا بادشاہ وجیرالونگ کورن کے ساتھ پرانا تعلق ہے اور کئی سال تک ان کو عوام میں بادشاہ کے ساتھ دیکھا جاتا رہا ہے۔
اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ سنینت وانگواجیرپاکدی نے رواں برس مئی میں ملکہ کی تعیناتی کو روکنے کے لیے ہر انداز میں مزاحمت کی۔ اعلان میں کہا گیا ہے کہ سنینت وانگواجیرپاکدی کو شاہی کنسورٹ کا اعزار دینے کا مقصد ہی اس دباو ¿ کو ختم کرنا تھا جس سے شاہی خاندان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اعلان میں مزید کہا گیا کہ سنینت وانگواجیرپاکدی اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بادشاہ کی جانب سے احکامات جاری کر رہی تھیں۔ اعلان میں کہا گیا کہ بادشاہ کو پتہ چلا کہ سنینت وانگواجیرپاکدی شاہی لقب ملنے پر شکرگزار تھیں اور نہ ہی ان کا رویہ عہدے سے مطابقت رکھتا تھا۔