لکھنؤ: یو پی سنی وقف بورڈ ایودھیا تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کرے گا۔منگل کے روز یہاں منعقدہ ایک ہنگامی اجلس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس اجلاس میں بورڈ کے آٹھ ممبروں میں سے سات ممبران نے شرکت کی۔ان میں سے چھ ممبران نے متفقہ طور پر رائے دی تھی کہ فیصلہ پر نظر ثانی کی کوئی در خواست دائر نہیں کی جانی چاہئے،لیکن ساتویں ممبر عبد الرزاق نے اس وقت اختلافی نوٹ اٹھایا،جب انہوں نے کہا کہ در خواست دائر کی جانی چاہئے،اسپر دیگر ممبروں نے انہیں زیر کیا۔بعد میں عبد الرزاق نے بورڈ کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیا۔
مذکورہ اجلاس میں شرکت کرنے والے افراد میں بورڈ کے چئیرمین ظفر فاروقی،عدنان فاروق شاہ،خشنود میاں، جنید صدیقی،محمد جنید، محمد ابرار احمد اور عبد الرزاق شامل ہیں۔سنی وقف بورڈ کے چئیرمین ظفر فاروقی نے 9نومبر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہی کہا تھا کہ فیصلے کے اعلان کے بعد ایودھیا معاملے پر کوئی نظر ثانی کی در خواست دائر نہیں کی جائے گی۔کئی ممبران نے ظفر فاروقی کے اس فیصلے پر سوال اٹھایا تھا کہ بغیر بورڈ کے اجلاس کے یہ فیصلہ کیا گیا۔
ظفر فاروقی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ بورڈ کی جانب سے ابھی اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ،آیا پانچ ایکڑ اراضی کی پیشکش کو قبول کیا جائے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کیجانب سے زمین کی کوئی ٹھوس پیشکش کے بعد یہ معاملہ ایک اور اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔
ادھر،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ نظر ثانی کی در خواست دائر کرے گا۔ اے آئی ایم پی ایل بی،منہدم مسجد کو تبدیل کرنے کے لئے کسی متبادل سائیٹ کو قبول کرنے کے بھی خلاف ہے۔