نئی دہلی۔ لوک سبھا میں کانگریس نے پارٹی صدر سونیا گاندھی اور سابق پارٹی صدر راہول گاندھی کوایس پی جی سیکورٹی واپس لئے جانے پر تشویش ظاہر کی اور زور دیکرکہا کہ دونوں کی جان کو خطرہ ہے ۔
کانگریس رکن رونیت سنگھ بٹو نے وقفہ صفر میں اس معاملہ کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ 1984 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کئے جانے کے بعد وزیر اعظم کی سیکورٹی کے لئے اس فورس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ وزیر اعظم کے عہدہ پر رہتے ہوئے راجیو گاندھی کو یہ سیکورٹی ملی تھی جسے ان کے وزیر اعظم کے عہدہ سے ہٹنے کے بعد وشوناتھ پرتاپ سنگھ کی حکومت نے واپس لے لی تھی۔ بٹو نے کہا کہ راجیو گاندھی سے ایس پی جی سیکورٹی واپس لئے جانے کے چند ماہ بعد ہی ان کا قتل ہوگیا تھا۔ اس کے بعد سابق وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے ارکان کو بھی یہ سیکورٹی دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ2004 سے 2014 تک دس سال کے متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) کے دورحکومت میں افضل گرو اور پاکستانی دہشت گرد اجمل قصاب کو پھانسی دی گئی۔ اسلئے گاندھی اور راہول گاندھی کو جان کا خطرہ بنا ہوا ہے ۔
بٹو اپنی بات پوری بھی نہیں کر پائے تھے کہ اسپیکر اوم برلا نے انہیں روک دیا اورکہا کہ وہ اس موضوع کو پہلے میں بھی اٹھا چکے ہیں لیکن بٹو نے اسپیکر سے اپنی بات پوری کرنے کی بار بار درخواست کی۔ اسپیکر نے ان کی ایک نہ سنی۔ اس پر جھلاکر بٹو نے کہا محترم اسپیکر، آپ بھی ان سے (حکومت سے ) مل گئے ہیں۔ اس پر برلا نے کہا کہ انہیں چیئر سے ایسی بات نہیں کہنی چاہیے ۔ انہیں بعد میں بھی بات کرنے کا موقع ملے گا۔
انتخابی بانڈ معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ
کانگریس نے کارپوریٹ گھرانوں کی طرف سے انتخابی بانڈ کے توسط سے 95 فیصد سیاسی چندہ بی جے پی کوہی دیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے اس پورے معاملہ کی تحقیقات کروائے جانے کا مطالبہ کیاہے ۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیرکپل سبل نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطہ میں میڈیا سے کہاکہ سابق وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے 2017 میں پیش کیے گئے بجٹ میں کمپنیوں کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کودیے جانے والے انتخابی چندہ کی حد ان کے منافع کے 15فیصد سے بڑھادی تھی ۔اس کی ریزروبینک نے مخالفت بھی کی تھی لیکن حکومت نے اس سلسلہ میں مسودہ شائع ہوجانے کی دلیل دیکر اسے مستردکردیا تھا۔
انھوں نے کہاکہ اس بندوبست کے بعد سے خانگیکمپنیوں نے 95 فیصدسیاسی چندہ بی جے پی کوہی دیاہے ۔ایسا کیوں اور کیسے ہوا ،اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے ۔ مودی کو اس معاملہ میں ایوان میں وضاحت کرنی چاہئے ۔
کانگریس لیڈر نے الزام لگایاکہ انتخابی بانڈ کے توسط سے سیاسی چندہ دیے جانے کانظم سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کیاگیاتھا۔کمپنیوں کی طرف سے ایک ہی پارٹی کو 95 فیصدچندہ دیے جانے سے یہ واضح بھی ہوگیاہے ۔انھوں نے الزام لگایاکہ قومی جمہوری اتحاد حکومت اس طرح سے بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے ۔اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ کہیں یہ پیسہ حوالہ کا تونہیں ہے ۔