Friday, December 6, 2024
Homesliderسکندرآباد کو نظر انداز کرنے کی شکایت

سکندرآباد کو نظر انداز کرنے کی شکایت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: شہر میں ایک ہفتہ قبل ہونے والی موسلا دھار بارش نے حیدرآباد اور سکندرآباد کے متعدد حصوں کو جھیلوں میں تبدیل کردیا ہے اور درجنوں مکانات ہنوز پانی میں محصور ہیں مکینوں کا دعویٰ ہے کہ سکندرآباد کنٹونمنٹ (ایس سی) بہت سے متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے اور جب امداد کی بات آتی ہے تو سب سے زیادہ نظرانداز اسے علاقے کو کیا جاتا ہے۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ (ایس سی بی) علاقے میں سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ریاستی حکومت سے خصوصی مدد طلب کررہا ہے۔

ایس سی بی حکام کے مطابق ایس سی کا تقریبا نصف حصہ جس میں سات مختلف وارڈوں میں دو لاکھ سے زیادہ افراد آباد ہیں یہ علاقے سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بہت سے نشیبی علاقوں کی کئی کالونیاں پانی میں ڈوب گئیں ، اور بجلی کی مسلسل عدم فراہمی نے رہائشیوں کو گھنٹوں اندھیرے میں رہنے پر مجبورکردیا ہے۔ کچی آبادیاں تباہ ہوگئیں اور ان کے رہائشی بے گھر ہوگئے۔  حکام نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ایس سی کے علاقے میں 90 سے 100 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ اگرچہ تمام وارڈوں کو سیلاب نے اپنی تباہ کاریوں کا نشانہ بنایاہے تاہم سب س زیادہ متاثرہ علاقوں کوکٹ پلی ، بوئن پلی ، رسول پورہ ، سیل کالونی اور لکشمی کالونی ہیں۔

وارڈ 4 کے رہائشی جی سراوان کمار نے کہا کہ سیلاب کے باعث وارڈ میں بہت ساری کالونیاں زیر آب ہیں۔ انہوں نے کہا جب ایس سی بی کے عہدیداروں نے ہماری درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کی تو ہم نے پانی کی نکاسی کےلئے بجلی سے چلنے والی موٹریں خریدنے کے لئے پیسہ لگایا۔ ایک سماجی کارکن اور سکندر آباد ویلفیئر آرگنائزیشن کے صدر ستیش نے کہا بارشوں کے شروع ہوئے 10 دن سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا ہے اور وارڈ 5 کے کچھ علاقے مکمل اندھیرے میں ہیں۔ اب پانی کم ہوچکا ہے اور تیز بارش نہیں ہوئی ہے۔ اس کے باوجود یہ کہ ہمارے علاقے میں بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اجیت ریڈی نے کہا ، سیلاب نے بجلی کے نظام کو درہم برہم کردیا ہے اور ہم نے اس کی بحالی کا آغاز کردیا ہے۔ سڑکوں ، نالوں اور دیگر سرکاری املاک کو بڑا نقصان پہنچا ہے۔ اگرچہ بیشتر مقامات میں پانی کم ہوگیا ہے۔ ہم معمول کی بحالی کے لئے اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جی ایچ ایم سی کے برعکس ، ہمارے پاس آلات ، افرادی قوت اور فنڈز کے معاملے میں ہمارے پاس مناسب وسائل موجود نہیں ہیں۔ چونکہ ہمارے پاس کوئی بچاوٹیم نہیں ہے اس لئے ہم نے مقامی لوگوں کے ساتھ ہم آہنگی کی ہے تاکہ راحت کاری کے کام آسانی سے انجام دئے جاسکیں۔

ریاستی حکومت سے مدد طلب کرتے ہوئے ایس سی بی کے سی ای او نے کہا ریاستی حکومت کو دوسرے ریاستوں اور مرکز سے مالی امداد مل رہی ہے۔ ہم بھی کچھ مدد چاہتے ہیں تاکہ ایس سی بی کو اپنے پاوں پر واپس کھڑاکیا جاسکے۔انہوں نے مزید کہا ایس سی میں سیلاب کی دو اہم وجوہات ناجائز قبضے اور ناقص نکاسی آب کا نظام ہے۔