حیدرآباد: شہر حیدرآباد میں سیلاب کی وجہ سے کئی گھر ہنوز اپنے بازیابی کے مرحلے سے گزرہے ہیں جبکہ ہر سال مانسون میں بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہونا اور راستوں کا مسدود ہوجانا ایک معمول ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت اس کے مستقل حل کےلئے سنجیدہ ہے۔
سڑکوں کے درمیان بارش کے پانی کو جمع ہونے سے روکنے کے لئے گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) شہر میں طوفان کے پانی کی نکاسی کےلئے پائپ لائنیں بچھائے گی۔ یہ منصوبہ حالیہ سیلاب سے بارش کا پانی اور ان کی تباہی سے عوام کی پریشانی اور حکومت کی جانب سے انہیں فراہم کی جانے والی مدد میں درمیانی لوگوں کی دھاندلیوں کے بعد وزیر کے ٹی راما راو کے مشاہدے کی بنیاد پر شروع کیا جا رہا ہے۔
وزیر نے جی ایچ ایم سی کمشنر ڈی ایس لوکیش کمارکو ہدایت دی ہے کہ مناسب وقفوں پر 600 ملی میٹر ڈیا آر سی سی کے سادہ پائپیں لگا کر پانی کی نکاسی کو یقینی بنائیں۔ جی ایچ ایم سی انجینئرنگ حکام ان مقامات کی نشاندہی کریں گے اور پائپ لائنوں کو ترجیحی بنیادوں پر بچھایا جائے گا۔ دوسری جانب کئی علاقوں میں پانی کی سربراہی مسدد ہوگی ۔ پی وی این آر ایکسپریس وے کے مجوزہ ڈاونورڈ ریمپ کی تعمیر میں سہولت فراہم کرنے کے لئے ملیر دیوپلی سے ٹولی چوکی تک ایم ایس کرشنا ڈرنک واٹرسپلائی کے فیس 2 رنگ مین I میں جاری کام کی وجہ سے 31 اکتوبرکی صبح 6 بجے سے 24 گھنٹے تک پانی کی فراہمی نہیں ہوگی شہر کے کچھ علاقوں میں یکم نومبر کو صبح 6 بجے تک بھی پانی کی سربراہی مسدود رہے گی۔
جن علاقوں میں پانی کی سربراہی مسدود رہے گی وہ مہدی پٹنم ، کاروان ، لانگر ہاوس ،کاکتیہ نگر ، ہمایوں نگر ، تالاگڈہ ، آصف نگر ، ایم ای ایس ، شیخ پیٹ ، او یوکالونی ، ٹولی چوکی ، ملے پلی ، وجئے نگرکالونی ، ضیاگوڑہ ، ریڈ ہلز ، سکریٹریٹ ، پرانا ایم ایل اے کوارٹرز وغیرہ ہیں۔ حمایت نگر ، بڈواوپل ، حیدرگوڑہ ، راجندر نگر ، سلیمان نگر ، ایم ایم پہاڑی ، عطا پور اور کشن باغ ہیں۔