Monday, June 9, 2025
Homesliderشادیوں میں بن بلائے مہمان کورونا کو نہ بھولیں

شادیوں میں بن بلائے مہمان کورونا کو نہ بھولیں

احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے کا خطرناک رجحان ، حکام کو فوری حرکت میں آنے کی ضرورت
- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔ کورونا وائرس کی وبا سے ساری دنیا میں طرز زندگی بدل چکی ہے اور شادیوں بیاہ کی چکاچوند تقاریب اب دن کے اجالے میں سادگی سے منعقد ہورہی ہیں لیکن اس کے باوجود عوام میں ایک قسم کی تشویش پائی جارہی ہے جس کی اہم وجہ شادی بیا ہ کی تقاریپ میں وائرس سے بچنے کےلئے احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کیا جانا ہے۔وائرس سے بچنے کے معاملے میں بعص مقامات پر احتیاطی تدابیر پر سختی سے پابندی کی جارہی ہے لیکن عوام کی ایک بڑی تعداد خوشی کے موقع پر چہرے کے ماسک  کو بھولنے ،نکاح کی تقریب منعقد ہونے کے بعد ایک دوسرے سے گلے ملنے  اور مصافحہ کرنے کے علاوہ خوشی کے ماحول میں سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھ رہے ہیں ۔

کورونا وائرس کی جاریہ مہلک وبا کے دوران وائرس سے تحفظ کی غرض سے حیدرآباد اوررنگاریڈی کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی اقدامات کے رہنمانہ اصولوں کو نظر اندازکرتے ہوئے مختلف شادی خانوں،مساجد اوردلہنوں کے مکانات پر ہی شادیوں کا اہتمام کیا جارہا ہے لیکن افسوس کہ ان تقاریب میں سماجی دوری اور دیگر احتیاطی اقدامات کو بالائے طاق رکھا جارہا ہے ۔ان تقاریب کے شرکاء کی جانب سے ماسک کا استعمال بھی نہیں کیا جارہا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں شادی بیاہ کی تقاریب سے بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کی اطلاعات کے ساتھ ہی سوشیل میڈیا کے ذریعہ یہ بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ کئی مقامات پر قاضی صاحبان بھی کورونا وائرس کا شکار ہورہے ہیں ۔

اس ضمن میں میڈیا سے اظہار خیال کرتے ہوئے اکنامک فریڈم مومنٹ کے قومی کنوینر اور بوبل انوٹیک کے بانی نے کہا کہ شادی بیاہ کی تقاریب میں ہونے والی لاپرواہی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ خوشی کا ماحول کب ماتم میں بدل جائے کہا نہیں جاسکتا کیونکہ آئے دن ساری دنیا سے ایسی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ شادی میں شرکت کرنے والے اتنے لوگ کورونا سے متاثر وغیرہ وغیرہ ۔انہوں نے مزید کہا کہ خود شہر حیدرآباد اور اسکے اطراف میں ہونے والی شادیوں کے بعد کورونا کی مایوس کن خبریں پر منظرعام پر آرہی ہیں جن میں ایک واقعہ عنبرپیٹ کے علاقے میں ایک تقریب کے بزرگ شرکاء کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا ہے۔

ایسی مایوس کن اطلاعات کےباجودحیدرآباد کے قاضی صاحبان کے ساتھ ساتھ وقف بورڈ، محکمہ اقلیتی بہبود کی خاموشی معنی خیز ہے جس پر عوام میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ جبکہ حیدرآباداوراضلاع کےقاضی صاحبان بغیر ماسک اور دستانوں کے نہ صرف مصافحہ کرتے ہوئے نظرآئے ہیں بلکہ سماجی فاصلہ کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک دوسرے سے بغل گیر ہونے کے واقعات بھی عام ہیں۔ تقاریب کے انعقاد سے قبل شادی خانوں، مکانات اور مساجد کو سینٹرائیز نہیں کیا جارہا ہے اوربعض مقامات پر تو ہینڈسینٹرئیز کی بھی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ جب کہ ان تقاریب میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کی بھی کثیر تعداد شریک ہو رہی ہے۔

نوشہ کو سہرے کے ساتھ خوب صورت کورڈن کلر کا میچینگ ماسک فراہم کیا جارہا ہے لیکن شرکاء بغیر ماسک کے ہی شریک ہو رہے ہیں۔ اسطرح کی بے احتیاطی کی وجہ سے مساجد میں بھی کورونا پھیلنے کے اندیشے ہیں جس سے مساجد کے دوسرے مصلی بھی متاثرہو سکتے ہیں ۔ حکومت تلنگانہ، محکمہ اقلیتی بہبود، گریٹر حیدرآباد مونسپل کارپوریشن اور وقف بورڈ کو بھی اس جانب فوری  توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہئیے کہ قاضی صاحبان ، مساجد اور فنکشن ہال میں کورونا کے خلاف رہنمانہ خطوط پر سختی سے پابندی کا انتطام کرے اور خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت جرمانے عائد کیے جائیں ۔