حیدرآباد: اس پورے ہفتے میں ہونے والی موسلا دھار بارش نے شہر بھر میں پینے کے پانی کی فراہمی کو متاثر کردیا ہے۔ حیدرآباد میٹروپولیٹن واٹر سپلائی اینڈ سیوریج بورڈ (ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی) نے کرشنا فیز III کے ذریعے پانی کی فراہمی معطل کردی ہے کیونکہ شدید بارش کے سبب گرام چیروو بنڈ متاثر ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں 1500 ملی میٹر ڈیا کرشنا فیز III رنگ 1 کے ذریعے پانی کی فراہمی بند ہوگئی ہے ، جس سے کچھ علاقوں میں فراہمی متاثر ہوچکی ہے، تاہم ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی کے عہدیداروں نے کہا کہ 24 گھنٹوں میں فراہمی بحال کردی جائے گی۔
متاثرہ علاقوں میں میلاردیوپلی ، بڈویل ، حیدرگڈہ ، عطا پور، سلیمان نگر ، بھوج گٹہ ، مہدی پٹنم ، کاروان ، ، شیخ یپٹ ، ٹولی چوکی ، لنگر حوض ، مانی کونڈا ، ایم ایم پہاڑ ، مادھو پور ، پرشاسان نگر ، شاستری نگر ، ملے پلی اور راجندر نگر شامل ہیں۔ ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی نے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران پینے کے پانی کے10400 نمونے اکٹھے کئے اور پانی کے معیار کے ٹسٹ کروائے۔ یہ عام دنوں میں جمع کیے جانے والے نمونوں کی تعداد سے چار گنا زیادہ ہے۔
شدید بارش کے دوسرے مرحلے کے پیش نظر میونسپل انتظامیہ اور شہری ترقیاتی وزیر کے ٹی راما راؤ نے ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہےکہ وہ ٹسٹ کے لئے پانی کے نمونے اکٹھا کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ پینے کے پانی کی آلودگی نہ ہو۔ مزید یہ کہ وزیر کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے حکام پانی کی نکاسی اورگٹر لائنوں کی بحالی اور مرمت میں تیزی لانے کے لئے 1.20 کروڑ روپئے کی لاگت سے کام آغاز کردیا ہے۔ بارش سے متاثرہ تمام علاقوں میں کین اور بوتلوں میں پینے کا پانی تقسیم کیا جارہا ہے۔ لوگوں سے گزارش کی جارہی ہے کہ سمپس اور ٹینکوں میں ذخیرہ شدہ تمام پانی صاف کریں اور انھیں بلیچنگ پاؤڈر سے صاف کریں۔
مزید یہ کہ انہیں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کے طور پر پینے کے پانی میں ملا نے کےلئے کلورین ٹیب دیئے جارہے ہیں۔ عہدیداروں سے ٹیلی مواصلات کے دوران ، ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی کے منیجنگ ڈائریکٹر ایم دانا کشور نے کہا کہ متاثرہ احاطے میں گٹروں ،سڑکوں کی مرمت اور دیگر شکایات کو دور کرنے کے لئے 700 اضافی عہدیدار تعینات کیے گئے ہیں۔ عہدیداروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ سڑکوں اور کالونیوں میں اوور فلو بہاؤ مین ہول کو ترجیحی بنیادوں پر ٹھیک کریں۔ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کام کرنے کے دوران تمام سینیٹری ورکرز کو ماسک ، دستانے اور ہیلمٹ اور حفاظتی سازوسامان فراہم کریں۔
ایچ ایم ڈبلیو ایس ایس بی نے 50 لاکھ روپے کی لاگت سے آبی ذخائر میں صفائی اور معمولی مرمت کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ آؤٹر رنگ روڈ کی حدود میں آبی ذخائر کی صفائی کے لئے ہر جنرل منیجر کو 5 لاکھ روپے کی منظوری دی گئی ہے ۔