حیدرآباد۔ کورونا وائرس کے خلاف ملک گیر لاک ڈاؤن نے ہزاروں نوجوانوں کے لئے ایک نئی الجھن پیدا کردی ، جس میں طلباء ، تکنیکی اور دیگر خانگی ملازمین شامل ہیں ، کیونکہ ہاسٹل اور دیگر رہائش کی سہولیات بند ہوگئیں اوروہ سڑکوں پرنکلنے پر مجبورہوگئے ہیں ۔شہر کی یہ صورتحال جس نے متاثرہ افراد کو پورے شہر میں پولیس اسٹیشنوں کے روبرو طویل قطاریں لگانے اور پولیس کی مدد طلب کرنے کےلئے مجبور کردیا ہے ۔شہر کے ہاسٹلس بند ہونے اور دیگر رہائشی سہولیات کو ختم کرنے کے بعد بالآخر پولیس نے ایک ایسا حل نکالا جوطلباء اور دیگر افراد کو تلنگانہ میں اپنے آبائی علاقوں میں جانے میں مدد فراہم کرے گا۔ اس کےلئے پولیس کی جانب سے ایک وقت کا پاس فراہم کرنا شروع کیا جس کے ذریعہ دیگر مقامات کے افراد جو کہ شہر حیدرآباد میں پھنسے ہوئے ہیں انہیں اپنے آبائی مقامات تک رسائی حاصل ہوگی۔
تاہم پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ایم مہندر ریڈی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے پیش نظر ، عوامی حفاظت کے مجموعی مفاد میں اگلی نوٹس تک ریاست میں لوگوں کی نقل و حرکت کے لئے کوئی اجازت یا این او سی جاری نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہاسٹلز عوام کو رہائش فراہم کرنے میں ناکام رہے تو ہاسٹل کے انتظامات کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ڈی جی پی نے تمام انسپکٹرز ، اے سی پی اور ڈی سی پی سے متعلقہ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے ساتھ ہاسٹلس کے ارباب مجاز سے ملاقاتیں کرنے اور احکامات کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی ہے۔
قبل ازیں حیدرآباد پولیس نے 3000 سے زائد طلباء ، آئی ٹی ملازمین اور دیگر خانگی ملازمین کو تنہا ایک وقتی پاس جاری کیا تھا ، جبکہ رچہ کونڈا اور سائبر آباد پولیس نے بھی قریب اتنی ہی پاس جاری کئے ہیں۔عہدیداروں نے کہا کہ وجوہات کی حقیقت ، چاہے درخواست دہندہ حقیقت میں گھرجا رہے تھے ان کے پاس جاری ہونے سے قبل ان کی صحت کی حالت کی تصدیق کی گئی۔
یہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب ہاسٹل انتظامیہ نے رہائشیوں کو وہاں سے نقل مکانی پر زور دینا شروع کیا اور رہائش کی سہولیات بند ہونے سے اور باہر ہوٹل بند ہونے کے سبب نوجوانوں اور ملازمین کو پولیس کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔ اس سے شہراورمضافاتی علاقوں کے پولیس اسٹیشنوں کے سامنے طویل قطاریں نظر آئیں جن میں پنجہ گٹہ ، ایس آر نگر ، جوبلی ہلز ، بنجارہ ہلز ، کوکٹ پلی ، کے پی ایچ بی ، مادھو پور ، اپل ، ایل بی نگر اور گچی باولی قابل ذکر ہیں ۔
پولیس نے پاس جاری کرنے سے پہلے ان سے آدھار کی تفصیلات اور اپنی منزل مقصود کا رہائشی ثبوت فراہم کرنے مطالبہ کیا ۔ رائیدورگم کے انسپکٹر رویندر نے کہا ہم ان کی درخواست کی سچائی کی تصدیق کر رہے ہیں۔ذرائع نے کہا کہ جبکہ 3ہزار سے زیادہ افراد سائبر آباد پولیس کے پاس پہنچے ، جبکہ 2ہزار کے قریب افراد نے راچہ کونڈا پولیس سے رجوع کیا۔ ویسٹ زون کے جوائنٹ کمشنر آف پولیس اے آر سرینواس نے کہا کہ یہ پاس سرحد پار کرنے والے لوگوں کی طرح تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں واپس رہنے کے خواہشمند افراد کے لئے رہائش کے انتظامات کیے جائیں گے۔
اس سے قبل ، بہت سارے طلباء اور ملازمین نے کہا کہ وہ اپنے سامان کے ساتھ ہاسٹل خالی کرنے پر مجبور ہیں۔ پرساد ، جو ایک مشہور بیکری میں کام کرتے ہیں اور امیرپیٹ کے ایک خانگی ہاسٹل میں قیام پزیر ہیں ، نے کہا کہ 15 اپریل تک ہاسٹل کی فیس ادا کرنے کے باوجود انہیں ہاسٹل خالی کرنے کا حکم دیا گیا ۔ جب میں نے اپنے باقی کی رقم طلب کی تو ہاسٹل کے مالک نے ادائیگی سے انکار کردیا اور مجھ سے بحث کی۔ اب ، میں تونی میں اپنے آبائی مقام جانا چاہتا ہوں۔
ایس آر نگر میں مقیم ایک اور طالب علم ایم راکیش نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ یا تو رہائش فراہم کرے یا اپنے آبائی شہر پہنچنے کے لئے نقل و حمل کا انتظام کرے۔ انہوں نے کہا میں نظام آباد میں ہی رہتا ہوں اور پولیس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مجھے اپنے مقام پر پہنچنے کی اجازت دے ۔ انہوں نے کہا ، بہت سارے نوجوانوں نے ، پولیس سے براہ راست رجوع کرنے کے علاوہ ، تلنگانہ کے ڈی جی پی سے بھی مدد کا مطالبہ کرتے ہوئے ٹویٹ کیا۔