حیدرآباد ۔سائبر آباد ٹریفک پولیس کے مطابق ہفتے کے روز بائیو ڈائیورسٹی فلائی اوورپرخوفناک حادثہ تیزرفتاری کی وجہ سے پیش آیا اور اس حادثے سے 6دن قبل فلائی اوور پررفتار کی مقررہ حد سے زیادہ رفتار کے 550 مقدمات درج کیے گئے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 31 اکتوبر تک ریاست میں خلاف ورزیوں کی فہرست میں تیز رفتار کے واقعات سرفہرست ہیں۔
ریاست بھر کے ڈرائیوروں کے خلاف اپنی گاڑیاں مقررہ رفتار سے زیادہ بڑھا کر چلانے کے لئے حیرت انگیز طور پر 8,96,092 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور ان پر چالانات بھی جاری کیے ہیں۔ پولیس نے ان خلاف ورزی کرنے والوں پر عائد جرمانے کے ذریعہ 72.51 کروڑ روپے کی مجموعی آمدنی حاصل کی ہے۔
حکام کے مطابق ٹریفک پولیس ڈرائیوروں کو حادثات کی روک تھام کے لئے رفتار کی حد کے معمول پر عمل پیرا ہونے کی صلاح دینے کے باوجود ان میں سے بیشتر اپنی خواہشات کے مطابق گاڑی دوڑا رہے ہیں اور قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ حکام نے کہا کہ بائیو ڈائیورسٹی فلائی اوور پر جو حادثہ پیش آیا اس میں فوکس ویگن کار کی رفتار 104 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اس فلائی اوور پر زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 40 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
سائبر آباد ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ٹریفک) ایس ایم وجئے کمار نے کہا کہ گاڑیوں والوں کو سب کے مفاد میں ٹریفک قوانین پر عمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا جب بھی کوئی سائن بورڈ نظر آتا ہو جس میں رفتار کی حد کا اشارہ ہوتا ہے تو اس کی پابندی کرنا ڈرائیور کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ زیادہ تر کار ڈرائیور آؤٹررنگ روڈ(او آر آر) پر انتباہات کونظرانداز کرتے ہوئے انتہائی تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہے ہیں اور ان میں سے کچھ کو 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زیادہ کی رفتار سے بھی زیادہ گاڑی چلاتے ہوئے پایا گیا ہے جس سے وہ اپنی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
عہدیداروں نے مزید کہا کہ قومی اورریاستی شاہراہوں پرتقریبا یہی صورتحال ہے۔ پولیس موٹر وہیکل (ایم وی) قانون کی دفعات کے تحت تیزرفتار گاڑیاں چلانے کے مقدمات درج کئے جارہے ہیں اورہرایک سےایک ہزار روپے جرمانہ وصول کیا جارہا ہے۔ ٹریفک کے ماہرین نے کہا ہے کہ ریاستی اورقومی شاہ راہوں پر سڑک انجینئرنگ میں نقائص ہی بنیادی وجہ تھے جو حادثات کا باعث بنے۔
جے این ٹی یو سیول انجینئرنگ شعبہ کے پروفیسر کے ایم لکشمنا راؤ نے کہا کہ سڑک بچھانے کے بعد آپریشنل بحالی کی پریشانی کی وجہ سے بہت سے حادثات رونما ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹیلجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کو تفصیلی مطالعے کے بعد متعارف کروایا جانا چاہئے۔