Thursday, April 24, 2025
Homesliderعثمانیہ ہاسپٹل میں پانی داخل نہ ہونے دیں، حکومت کو ہائیکورٹ...

عثمانیہ ہاسپٹل میں پانی داخل نہ ہونے دیں، حکومت کو ہائیکورٹ کی ہدایت

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: تلنگانہ ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ سیلابی پانی عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے احاطے میں موسی ندی کے ذریعہ داخل نہ ہو۔ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے آئندہ چند روز کے دوران بارش کی پیش قیاسی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ احکامات دئے ہیں۔

 ہائیکورٹ نے دکن آرکالوجیکل اینڈ کلچرل  ریسرچ انسی ٹیوٹ کے بانی اور منیجنگ ٹرسٹی جیتندر بابو اور پیشہ سے ایک میڈیکل ڈاکٹر ڈاکٹر شمیم ​​سلطانہ کی جانب سے شکایت کرتے ہوئے دائر عوامی مفادات قانونی چارہ جوئی ( پی آئی ایل ) کا جواب دینے کے لئے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کردیئے ، درخواست گزاروں نے 8 نومبر 2010 کو جی او 313 کے تحت منظوری کے بعد عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی نئی عمارت کی تعمیر میں تاخیر کا بھی حوالہ دیا ہے۔

 بعد ازاں ڈویژن بینچ نے معاملہ کی اگلی سنوائی 12 نومبر تک ملتوی کردی ہے۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں الزام لگایا ہے کہ ریاستی حکومت دواخانوں میں بارشوں کے پانی کی نکاسی کا نظام اور سیوریج کے نظام کو بہتر اور صفائی کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ علاوہ ازیں نئی ​​عمارتوں کی تعمیر کے عمل میں تاخیر بھی مسائل میں شامل ہے ۔ انہوں نے ہائی کورٹ سے پر زوردرخواست کی ہے  وہ حکومت کی اس لاپرواہی کوغیرقانونی ، من مانی اورغیرآئینی قرار دے۔

یاد رہے کہ شہر میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے حیدرآباد کا انفراسٹراکچر تباہ ہوچکا ہے اور خاص موسیٰ ندی اور اس کے اطراف کے علاقوں کوبھی اورنج وارننگ کے دائرے میں شامل کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں پرانا پل بھی عوام کےلئے بند کردیا گیا ہے کیونکہ اس پل کا انفراسٹراکچر بھی شدید بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔نیزعثمانیہ دواخانہ کو بھی موسی ٰندی کے پانی سے ہونے والے خطرے پر اب توجہ دی جارہی ہے۔