حیدرآباد– عثمانیہ یونیورسٹی کے کالج آف انجینئرنگ کے ایک گرلز ہاسٹل میں پیش آئے واقعہ جس میں آدھی رات کو ایک چور کے داخلہ کے واقعہ کے بعد جہاں کیمپس کی طالبات نے حفاظتی انتظامات کو بہتر بنانے کیلئے احتجاج کیا ہے وہیں ثمانیہ یونیورسٹی کا انتظامیہ شی ٹیم کے تعاون کا خواہاں ہے جس کیلئے اس نے سٹی پولیس کو تحریر کردہ ایک مکتوب میں یہ درخواست بھی کی ہیکہ وہ کیمپس میں شی ٹیم کو تعینات کرے۔
عثمانیہ یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر سی ایچ گوپال ریڈی اور یونیورسٹی کے دیگر حکام نے ہاسٹل کا دورہ کرتے ہوئے واقعہ کا معائنہ کیا اور اس واقعہ کے بعد کیمپس میں سخت ترین اقدامات کرنے کا طلبہ کو نہ صرف تیقن دیا بلکہ سٹی پولیس سے درخواست کی ہیکہ وہ کیمپس میں شی ٹیمس کو تعینات بھی کریں جس کیلئے مکتوب بھی روانہ کردیا گیا ہے۔ یاد رہے گرلز ہاسٹل میں آدھی رات کو ایک چور نہ صرف داخل ہوا تھا بلکہ چاقو کی نوک پر اس نے طالبات کو ڈرایا اور دھمکایا بھی تھا۔ اس واقعہ پر یونیورسٹی انتظامیہ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ہاسٹل کے سامنے کے حصہ میں موجود چار سی سی ٹی وی کیمروں کے مواد کو جمع کیا ہے تاکہ خاطی کی جلد سے جلد گرفتاری عمل میں لائی جاسکے۔
عہدیداروں نے یہ بھی واضح کیا ہیکہ چونکہ چور ہاسٹل کے پچھلے حصہ سے داخل ہوا تھا جہاں کوئی کیمرہ موجود نہیں ہے لہٰذا یہ منفی پہلو چور کے حق میں جا سکتا ہے۔ کشائی گوڑہ کے اے سی پی ایس سدھاکر نے کہا ہیکہ اس واقعہ کے خاطی چور کو پکڑنے کیلئے ایسٹ زون پولیس نے تین مختلف ٹیمیں تشکیل دی ہیں تاکہ جلد از جلد اس خاطی کو گرفتار کیا جاسکے۔ اس واقعہ کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ جہاں ایک جانب شی ٹیم کو کیمپس میں تعینات کرتے ہوئے طالبات کیلئے حفاظتی انتظامات کو سخت کرنے کے اقدامات کئے ہیں تو دوسری جانب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے خاطی کی گرفتاری کیلئے پولیس اپنا کام کررہی ہے۔