Monday, December 9, 2024
Homesliderعصر حاضر کے ممتاز افسانہ نگار پروفیسر بیگ احساس کا انتقال

عصر حاضر کے ممتاز افسانہ نگار پروفیسر بیگ احساس کا انتقال

ممتاز افسانہ نگار، نقاد اور استاد پروفیسر بیگ احساس کا 73سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔پروفیسر بیگ احساس کا اصل نام محمد بیگ تھا۔ 10 اگست  1948 کو  ان کی ولادت ہوئی۔ عثمانیہ یونی ورسٹی سے1975 میں بی اے اور1979میں ایم اے کیا اور1985 میں یونی ورسٹی آف حیدرآباد سے پی ایچ ڈی کی۔1984 میں بحیثیت لکچرر اردو عثمانیہ یونی ورسٹی سے وابستہ ہوئے۔2000 میں پروفیسر کے عہدہ پر ترقی ملی۔2000 سے2006 تک صدر شعبہ رہے۔2007سے2013 تک سنٹر ل یونی ورسٹی حیدرآباد میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انھیں ہند و پاک مایہ ناز افسانہ نگاروں میں اہم مقام حاصل تھا۔ان کے افسانوں کے تین مجموعے خوشہ گندم، حنظل اور  دخمہ شائع ہوئے۔ ”دخمہ“ پر2017میں  ساہتیہ اکادمی نے انھیں انعام سے نوازا۔ مخدوم محی الدین  اورجیلانی بانوکے بعد پروفیسر بیگ احساس حیدرآباد سے ساہتیہ ایوارڈ  پانے والے تیسرے ادیب تھے۔  ان کی دیگر  تصانیف میں شور جہاں، کرشن چند ر فن و شخصیت اور  شا ذ تمکنت  پر مونو گراف شامل ہیں۔ وہ حیدر آباد لٹریری فورم کے معتمد عمومی اور صدر رہے۔ وہ بازگشت آن لائن ادبی فورم کے سر پرست تھے۔ادارہ ادبیات اردو کے رکن عملہ اور ترجمانماہ نامہ ”سب رس“کے تا حال ایڈیٹررہے۔ساہتیہ اکادمی کی مشاورتی کمیٹی براے اردو کے رکن رہے۔2005سے2012تک بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ کمیٹی کے رکن رہے اس کے علاوہ مختلف جامعات کی کمیٹیوں اور انجموں کے رکن بھی رہے۔ تلنگانہ اردو اکادمی کی جانب سے انھیں مخدوم ایوارڈ براے کارنامہ حیات دیا گیا۔  پاکستان، سعودی عرب اور انگلینڈ کا دورہ کیا۔ ہندستانی  بزم اردو ریاض، سعودی عرب نے پروفیسر بیگ احساس کے اعزاز میں تقریب منعقد کرکے ڈیجیٹل سوونیر جاری کیا۔ پی ایچ ڈی اور ایم فل کے لیے ہندستان کی متعدد جامعات میں پروفیسر بیگ احسا س کی شخصیت اور فن پر کئی تحقیقی  مقالے لکھے گئے۔ ادبی رسالوں نے خصوصی نمبر اور گوشے شائع کئے۔ان کے افسانے ہندستان کی کئی جامعات میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے نصاب میں شامل ہیں۔صحافت سے بھی ان کا گہرا رشتہ تھا۔ان کی صحافتی زندگی کا آغاز ”فلمی ستارے“ سے ہوا تھا۔ انھوں نے حیدرآباد کے روزناموں میں کالم نگاری بھی کی۔
پروفیسر بیگ احساس کی وفات پر اردو ادب کی سرکردہ شخصیات نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیاہے۔جن میں جناب سلام بن رزاق، جناب شفیع مشہدی، جناب سید محمد اشرف، پروفیسر غضنفر، پروفیسر طارق چھتاری، پروفیسر علی احمد فاطمی، پروفیسر نسیم الدین فریس، پروفیسر فاروق بخشی،پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی، جناب فیاض احمد فیضی، جناب سردار علی، محترمہ قمر جمالی، پروفیسر خواجہ اکرام، پروفیسر اشتیاق احمد،جناب میر ایوب علی خاں، پروفیسر پی فضل الرحمٰن، جناب غوث ارسلان، محترمہ ممتاز پیر بھائی،پروفیسر غیاث ا لرحمٰن سید، جناب ملکیت سنگھ مچھانا،پروفیسراحمد محفوظ، پروفیسر کوثر مظہری،پروفیسر معین الدین جینابڑے، جناب انور مرزا،جناب سراج عظیم، ڈاکٹر قمر سلیم، ڈاکٹر محمود کاظمی،محترمہ نگار عظیم،جناب قیوم اثر،ڈاکٹر شمس الہدیٰ، ڈاکٹر آمنہ تحسین،ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی، ڈاکٹر مشرف علی، ڈاکٹر شمیم احمد، ڈاکٹر سید نجی اللہ، ڈاکٹر ابو شہیم خاں، ڈاکٹر احمد خاں، ڈاکٹر بی بی رضا، ڈاکٹر اسلم پرویز، ڈاکٹر جنید ذاکر، ڈاکٹر فہیم الدین احمد، ڈاکٹر خواجہ ضیا ء الدین، ڈاکٹر ناصر انصار، ڈاکٹر ریحان کوثر، ڈاکٹر نورالامین،ڈاکٹر ریاض توحیدی،ڈاکٹر فریدہ بیگم، جناب مختار خاں، جناب معین الدین عثمانی، جناب طاہر انجم صدیقی، جناب نثار انجم، ڈاکٹر جاوید رحمانی،ڈاکٹر احمد طارق،جناب وسیم عقیل شاہ، جناب ظہیر انصاری، جناب اسمٰعیل گوہر، جناب علیم اسمٰعیل،جناب تنویر احمد تماپوری، محترمہ رخسانہ نازنین، ڈاکٹر فیروز عالم، ڈاکٹر گل رعنا، ڈاکٹر  حمیرہ سعیدقابل ذکر ہیں