علی گڑھ: دہلی میں جامعہ ملیہ کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں اتوار کی رات دیر گئے،متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔دہلی کے جامعہ ملیہ میں طلبہ پر پولیس کارروائی کے خلاف اے ایم یو کے طلباء نے پر تشدد مظاہرہ کیا۔پولیس نے ہجوم کو منتشر کر نے کے لئے آنسو گیس کے شل بر سائے اور طلباء پر لاٹھی چار ج کیا۔
کیمپس میں ریپیڈ ایکشن فورس بھی تعینات کر دی گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق،اتوار کی شام،طالب علموں کی ایک بڑی تعداد انتظامی بلاک کے باہر جمع ہو گئی تھی اور پولیس پر پتھراؤ کیا تھا،مظاہرین نے پولیس کے خلاف نارے بھی لگائے۔
اے ایم یو کے عہدیداروں کے ذریعہ اے ایم یو طلباء کو مطمئن کرنے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔اور طلباء کا احتجاج جاری رہا۔اطلاعات کے مطابق،مذ کورہ تشدد میں دو پولیس اہلکا کے ساتھ سینئیر پولیس اور متعدد صحافی بھی زخمی ہوئے۔سینئیر پولیس افسران اے ایم یو پہنچ گئے اور کیمپس کے اندر سے فائرنگ کی اطاع ملی ہے۔
اس سے قبل،اے ایم یو طلباء نے چانگی گیٹ پر اس علاقے میں توڑ پھوڑ کی تھی اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا تھا۔لکھنؤ میں پولیس کے اعلیٰ عہدیدا اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے اور تشدد میں اضافے کو روکنے کے لئے اقدامات کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے اتوار کی رات اعلان کیا ہے کہ ادارہ 5جنوری تک بند رہے گا۔کیمپس گیٹ کے قریب شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پولیس اور احتجاجی طلبہ کے درمیان جھڑ پوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے رجسٹرار عبد الحمید نے بتایا کہ یونیورسٹی آج سے پانچ جنوری تک بند رہے گی۔گذشتہ تین دنوں سے بعض غیر سماجی عناصر کی جانب سے پیدا کی گئی گڑ بڑ کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق،پولیس علی گڑھ یونیورسٹی کیمپس میں بھی گھس پڑی اور وہاں سے ہاسٹلس خالی کرائے گئے،انٹر نیٹ بند کر دیا گیا۔