دسمبر 2020 میں آسٹریلیا کے دورے پر ایڈیلیڈ ٹسٹ میں ہندوستانی ٹیم صرف 36 رنز پر ڈھیر ہو گئی تھی، جو ٹسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اس کا سب سے کم اسکور ہے۔ اب ایک ماہ بعد ٹیم کو دوبارہ آسٹریلیا جانا ہے لیکن اس سے پہلے ہی قومی صرف 46 رن پر آل آؤٹ ہو گئی۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس بار یہ صورتحال ان کی اپنی سرزمین پر ہوئی اور وہ بھی نیوزی لینڈ کی فاسٹ بولروں کے سامنے۔چار سال قبل اس وقت آسٹریلیا کی شاندار فاسٹ بولنگ ہندوستانی بیٹنگ شعبہ کی تبا ہی کی وجہ تھی۔ اس بار بھی نیوزی لینڈ کی فاسٹ بولنگ شاندار رہی لیکن اس کی کچھ وجہ ٹیم کے غلط فیصلے بھی تھے، جو کپتان روہت شرما اور کوچ گوتم گمبھیر پر سوال اٹھاتے ہیں۔
بنگلورو میں پہلے دن کا کھیل بارش کی نذر ہو گیا۔ ٹاس بھی نہ ہو سکا۔ ایسے میں پچ زیادہ تر وقت ڈھکی رہی ۔ ایسی صورت حال میں یہ واضح تھا کہ پچ پر نمی ضرور رہی ہوگی۔ اگلے دن جب میچ صبح سویرے شروع ہوا تو آسمان ابر آلود تھا اور اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ یہ بھی اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ بارش کی وجہ سے کھیل درمیان میں رک سکتا ہے۔ یہاں تک کہ میچ کا آغاز ہی فلڈ لائٹس میں ہوا ۔
صبح سے بہت کچھ فاسٹ بولروں کے حق میں نظر آرہا تھا لیکن پھر بھی ہندوستانی کپتان روہت شرما نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیوں کیا؟ کوچ اور کپتان نے مل کر اتنی بڑی غلطی کیسے کر دی؟ کیا وہ بالکل نہیں سمجھے تھے کہ آغاز فاسٹ بولروں کے لیے مددگار ثابت ہو سکتا ہے اور نیوزی لینڈ کے پاس تین اہم فاسٹ بولرس تھے۔
یہ بھی پڑھیں :سوریا کی سنچری کے بعد ہڈا اور سراج کی شاندار بولنگ ، ہندوستان کامیاب
اگرٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کی پہلی غلطی کافی نہیں تھی تو اس کے بعدہندوستانی بیٹرس نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ایک بار پھر کپتان روہت نے اس کی شروعات کی۔ نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولروں نے شروع سے ہی دباؤ بنایا تھا اور کئی بار روہت-یشسوی جیسوال کے بلے کو چکما دیا تھا۔ پھر بھی قسمت قومی بیٹرس کے ساتھ رہی اور دونوں بچ گئے۔ ایسے میں جب تک بولروں پچ سے مدد مل رہی تھی صبر سے کھیلنے کی ضرورت تھی لیکن کپتان روہت آگے بڑھ کر تجربہ کار فاسٹ بولر ٹم ساؤتھی کے خلاف بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش کی لیکن بولڈ ہوگئے۔
پھر سرفراز خان نے بھی ہوا میں شاٹ مارنے کی کوشش میں تیسری گیند پر اپنی وکٹ گنوادی ۔ ویرات کوہلی کو اچھی گیند ملی لیکن ہر بار فرنٹ فٹ پر رہنے کی عادت کی وجہ سے وہ اسے ٹال نہیں سکے۔ جب کہ کے ایل راہول لیگ اسٹمپ پر گیند کو ٹھیک سے فلک نہیں کر سکے اور وکٹ دے بیٹھے۔
بیٹنگ آرڈر میں لیے گئے فیصلوں نے ٹیم کو اور بھی مشکل میں ڈال دیا۔ شبمن گل گردن میں درد کی وجہ سے اس میچ میں نہیں کھیل سکے تھے جس کی وجہ سے ٹیم انڈیا کو تیسرے نمبر پر کسی اور کو میدان میں اتارنا پڑا اور یہیں پر ٹیم انتظامیہ نے غلطی کی۔ روہت کے آؤٹ ہونے کے بعد ویرات کوہلی کو تیسرے نمبر پر بھیج دیا گیا، جب کہ انھوں نے آخری بار اس مقام پر 8 سال قبل بیٹنگ کی تھی۔
تیسرے نمبر پر ان کا ریکارڈ پہلے ہی خراب تھا اور وہ حال ہی میں اچھی فارم میں نہیں تھے۔ یہ فیصلہ حیران کن تھا کیونکہ ٹیم کے پاس کے ایل راہول جیسا بیٹر بھی ہے جس نے اپنے کیریئر میں زیادہ تر وقت اننگز کا آغاز کیا ہے اور ایسی صورتحال میں وہ نمبر تین پر نئی گیند کا سامنا کر سکتے تھے۔ اگر یہ کوئی چھوٹی غلطی نہیں تھی تو کوہلی کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی راہول یا پنت کو بھیجنے کے بجائے نوجوان بیٹر سرفراز خان کو چوتھے نمبر پر ترقی دے دی گئی اور وہ بھی صفر پر ہی آوٹ ہوئے ۔
ہندوستانی ٹیم کو پہلی اننگز میں 46 رنز پر آل آوٹ کرنے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم نے دوسرے دن کے اختتام پر 180/3 رنز اسکور کرنے کے علاوہ 134 رنز کی اہم سبقت بنالی ہے اور مقابلے پر اپنی گرفت مضبوط کرنا شروع کردیا ہے ۔
یہ کہانی تھرڈ پارٹی سنڈیکیٹڈ ذرائع سے لی گئی ہے ۔ راوی میڈیا اس کہانی کی کسی بھی نوعیت کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے ۔ راوی میڈیا مینجمنٹ وائی دیس نیوز ڈاٹ کام بغیر کسی اطلاع کے کہانی کے مواد کو تبدیل یا حذف کرسکتا ہے ۔۔۔