کانپور (اتر پردیش): اتر پردیش کے فتح پور ضلع کے او بی پور گاؤں میں 14دسمبر کو آگ لگنے سے جل جانے والی عصمت دری کی شکار لڑ کی نے جمعرات کی صبح یہاں لالہ لاجپت رائے اسپتال میں علاج کے دوران دم توڑ دیا۔مبینہ طور پر اس کے ساتھ اس کے چچا نے عصمت دری کرنے کے بعد اسے آگ لگادی تھی۔جسے گرفتار کیا گیا ہے۔
90 فیصد جھلس جانے والی 18سالہ متاثرہ لڑ کی کو ہفتے کی شام کانپور کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور اس کی حالت تشویشناک بنی ہوئی تھی۔کثیر عضو کی ناکامی (ملٹی آرگن فیلیور)کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔
متاثرہ لڑ کی ہفتے کے روز اپنے گھر میں اکیلی تھی اس وقت اس کے چچا نے آکر اس کے ساتھ زیادتی کی۔جب اس نے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو چچا نے اس پر مٹی کا تیل ڈال دیا اور اسے آگ لگا دی۔لڑ کی آگ لگنے کے بعد گھر سے بھاگی،اس کے پڑو سی آگ کے شعلوں کو بجھانے کے لئے دوڑ پڑے۔اور انہوں نے پولیس کو بھی اس کی اطلاع دی۔
متاثرہ لڑ کی کے والد نے بتایا کہ25 سالہ ملزم لڑ کی کے دور کے رشتہ کا چچا تھا۔متاثرہ لڑ کی کے بھائی کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔حیرت کی بات یہ ہے کہ اپنی پہلی شکایت میں،متاثرہ لڑ کی کے بھائی نے دعویٰ کیا ہے کہ عصمت دری کے بعد لڑ کی نے خود کو علیحدہ کر لیا تھا،لیکن دوسری شکایت میں اس نے چچا پر الزام لگایا کہ اس نے اسے آگ لگادی۔
جبکہ متاثرہ کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم نے لڑ کی کی عصمت دری کی اور جب اس نے گھر والوں کو بتانے کی دھمکی دی تو اس نے اسے آگ لگادی“۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سنجیو سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ لڑ کی کے،گذشتہ دو سالوں سے چاچا کے ساتھ تعلقات تھے۔ہفتے کے روز پنچایت طلب کی گئی تھی اور دونوں کو پنچایت ممبروں نے ایک دوسرے سے الگ رہنے کو کہا تھا۔ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ نے بتایا کہ ”لڑ کی کے والدین اور چچا کی موجودگی میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ،جب تک لڑ کی کی شادی نہیں ہو جاتی،چچا گاؤں سے دور ہی رہے گا۔