Sunday, June 8, 2025
Homesliderقتل کرنا تھا فرحان کو مارا گیا معین علی: بالا پور قتل...

قتل کرنا تھا فرحان کو مارا گیا معین علی: بالا پور قتل معمہ

- Advertisement -
- Advertisement -

بالا پور قتل کا معمہ حل ، پیسہ جرم کی اصل وجہ ،کرائے کے قاتل پولیس کی حراست میں

حیدرآباد: کہتے ہیں کہ مارنے والے سے بچانے والا بڑا ہوتا ہے ۔ یہ کہاوت حیدرآباد کے ایک قتل کے معاملے میں پھر صادق آئی کیونکہ فرحان نامی نوجوان کو قتل کرنے کےلئے 2 لاکھ  روپئے خرچ کرنے اور پیشہ ور قاتل کی خدمات کرائے پر حاصل کرنے کے باوجود فرحان تو بچ گیا لیکن غلط شناخت کی وجہ سے دوسرا نوجوان مارا گیا ۔

بالاپور میں 24 سالہ شخص کے قتل کے پانچ دن بعد پولیس نے اس معاملے میں اہم کامیابی حاصل کی اور 21 سالہ انجینئرنگ طالب علم کو گرفتار کرلیا جس نے قتل کےلئے کرائے  کے قاتلوں کی خدمات حاصل کیں۔ حیرت انگیز طور پر ابتدائی تفتیش سے پتہ چلا  ہے کہ غلط شناخت کے سبب کسی اور کی بجائے کسی اور کا قتل کیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق 24 سالہ سید معین علی ، فرحان کے ماتحت اسسٹنٹ کی حیثیت سے کام کررہا تھا ، جوان کا اصل نشانہ تھا۔ اس معاملے میں پیشرفت شیخ عثمان کی گرفتاری کے ساتھ ہوئی جس نے پوچھ گچھ کے دوران کئی رازوں پر سے پردے اٹھائے ہیں اور پورے منصوبے کو بے نقاب کیا۔

 پولیس کے مطابق بالاپور کے رہائشی اور مرکزی سازشی پرویز نے فرحان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا کیونکہ وہ اس کے  9 لاکھ روپے ادا نہیں کررہا تھا جس نے اس  رقم  کو  رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں لگایا تھا۔ جب فرحان سے رقم کا مطالبہ ہوا تو اس نے مبینہ طور پر پرویز کو شدید نتائج کی دھمکیاں دیں۔ پرویز نے شیخ عثمان کو فرحان کے قتل کےلئے کو 2 لاکھ روپے معاہدہ کیا جس کے ساتھ  اس نے فرحان کی تصویر دی اور فرحان کی رہائش گاہ دکھائی۔ یہ بھی کہا کہ فرحان اکثر سفید شرٹ پہنتا ۔یہ شناخت ہی غلط ثابت ہوئی ہے کیونکہ قتل کے وقت معین سفید لباس زیب تن کیا ہوا تھا ۔

منصوبے بنانے کے بعد عثمان نے اپنے ساتھیوں محمد مزار ، محمد رشید اور محمد اکرم کے ساتھ مل کر فرحان کے روزمرہ کے معمول پر نظر رکھنی شروع  کی اور اسے جان سے مارنے کا فیصلہ کیا۔ اسی مناسبت سے گذشتہ جمعرات کی رات عثمان اپنے ساتھیوں سمیت فرحان کی رہائش گاہ گیا تھا۔ انہوں نے دو افراد کو ایک اسکوٹر پر گھر  سے نکلتے ہوئے یکھا جس کا مقصد فرحان  کو قتل کرنا تھا ۔

اسکوٹر پر سوار  ان دو نوجوانوں میں سے ایک نے  سفید لباس پہنا تھا  جس پر قاتلوں نے  یہ سوچ کر کہ سفید لباس والا نوجوان فرحان ہے غلطی سے  سید معین علی پر وار کیا اور فرار ہوگئے ۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کرنے کے بعد  پولیس نے عثمان اورمحمد اکرم کو آصف نگر میں واقع عثمان کے گھر سے گرفتار کیا  جن کی مدد  سے وہ دیگر دو ملزمان کو بھی گرفتارکرچکی ہے۔