حیدرآباد۔ لاک ڈاؤن کو ختم کردیا گیا ہے اور حیدرآباد کی سڑکیں، ہلچل مچانے والی دکانات اور شوقین خریداروں کے ساتھ دوبارہ زندگی لوٹ چکی ہیں لیکن شہر حیدآباد کی تجارتی سرگرمیوں کو قریب سے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کاروبار اور تجارت کے لئے کورونا بحران کتنا ناگوار رہا ہے۔ بہت سارے اسٹورس مستقل طور پر بند کردیئے گئے ہیں اور اب ان مقامات پر ٹولیٹ بورڈ لگ چکے ہیں۔ کچھ مقامات پر لاک ڈاؤن کے سخت دھکے سے دکانات اور اسٹورس اپنا وجود ہی کھوچکے ہیں اور اب ان عمارات کو مسمار کرنا پڑا رہا ہے ۔
مثال کے طور پر مہدی پٹنم کے لنگر ہاؤز روڈ پر کھانا پینا ڈرائیو ان کیفے جو 2019 میں کھولا گیا تھا آج اسے ختم کردیا گیا ۔ ڈرائیو ان جو شہر کے اس حصے میں نوجوانوں اور افراد خاندان کے لئے ایک مشہور مقام تھا ، مشروبات کے ساتھ ساتھ تیزی سے کھانے والی اشیا سے لے کر مکمل کھانے تک ہر چیز کی خدمت فراہم کرتا تھا لیکن کوویڈ ۔19 کے دوسرے لاک ڈاؤن کا اعلان کرنے سے عین قبل اس کو اچانک بند کردینے پڑا۔
دس ایسے اسٹورز بھی تھے جن میں پیزا ، برگر ، گرلڈ پنیر ، فرائز اور ڈاساس کی خدمت کی جارہی تھی ان میں سے کچھ اداروں نے دوبارہ کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہاں کوئی کاروبار نہیں ہے لیکن ایک ماہ قبل تازہ ترین لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد تمام اسٹالوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور مالک اب ان اداروں کو مسمار کررہے ہیں۔ ڈرائیو میں سے متصل کنونشن ہال ہے جو ایک اور مشہور کیفے جو شاید گولکنڈہ قلعے کے قریب واحد شاندار اسٹور تھا اس نے بھی اپنے شٹر کو ہمیشہ کےلئے نیچے گرادیا ہے۔
کیفے کو لاک ڈاؤن کے دوران بند کردیا گیا تھا لیکن اب جبکہ لاک ڈاؤن ختم کردیا گیا ہے لیکن اس کے بعد بھی یہ دوبارہ نہیں کھلا گیا ہے کیونکہ اب یہاں عوام کی آمد نہیں ہورہی ہے ۔ آخر کار مالکان نے اسے ہمیشہ کے لئے بند کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیفے کو ختم کرتے ہوئے سنیک اسٹال شروع کرنے والے عادل احمد نے کہا کہ مجھے اپنا اسٹور بھی بند کرنا پڑ ہے کیونکہ کوئی گاہک نہیں ہے۔ اس لاک ڈاؤن نے میرے کاروبار کو تباہ کردیا ہے چونکہ میرا کاروبار سیاحوں کی آمد پر انحصار کرتا ہے۔
اس کے علاوہ ، شہر میں ملبوسات کے بہت سارے اسٹوروں خاص طور پر شادی بیاہ کے روایتی لباس فروخت کرنے والوں نے اپنا کاروبار ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شادی کا جوڑا مہنگا ہوتا ہے اور شادی کے دیگر ملبوسات پر بھی بھاری رقومات خرچ کی جاتی ہیں لیکن اب لوگ ایسے بھاری لباس پر بڑی رقم خرچ نہیں کر رہے ہیں۔ ان دنوں شادیوں کا معاملہ بھی ایک سادی تقریب بن گیا ہے۔چارمینار مارکیٹ میں چوڑی فروخت کرنے والے نبیل احمد نے کہا ہے کہ اس نے سارا اسٹاک دوسرے تاجروں کو فروخت کردیا۔ایسے کئی معاملات ہیں کیونکہ کسی بھی سمت دیکھو ٹو لیٹ کا بورڈز آسانی سے مل سکتا ہے۔
متوسط کاروباری اداروں کے علاوہ بہت سارے چھوٹے اسٹوروں کے پاس مستقل طور پر بند ہونے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کیونکہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران دیگر اخراجات کو پورا نہیں کرسکتے ہیں ۔ ان چھوٹے دکانداروں ، درزیوں ، کارپئیروں اور الیکٹریشنوں کو جنہوں نے اپنی چھوٹی دکانات خالی کردی ہیں اور بند دکان کے قریب دیواروں پر اپنے فون نمبر لکھے ہیں۔کیونکہ اب انہیں فون پر آنے والے آرڈرز کو کرنے کےعلاوہ اپنی دکان کے اخراجات برداشت کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے ۔الغرض لاک ڈاؤن تو ختم ہوگیا ہے لیکن اس کے ساتھ کئی دکانات ہمیشہ کےلئے بند ہوگئی ہیں۔