Friday, December 13, 2024
Homesliderلبنان میں تازہ لڑائی سے حالات مزید کشیدہ

لبنان میں تازہ لڑائی سے حالات مزید کشیدہ

- Advertisement -
- Advertisement -

بیروت: لبنان میں تازہ لڑائی دو بڑے فرقہ وارانہ گروہوں کے مابین ایک مہلک جنگ نے ملک میں مزید تشدد کا ماحول پیدا  کررہی ہے ، کیونکہ معاشی بدحالی اور سیاسی تناؤ کے سبب ملک اس اہم مقام پر کھڑا ہے جہاں عوام میں بے چینی ہے جس کا وہ اظہار تشدد کے ذریعہ کرنے پر آمادہ ہوچکے ہیں۔ گزشتہ  رات  فائرنگ کے تبادلے میں لبنان کے دارالحکومت کے جنوب میں خلدھے کے علاقے میں دو افراد، ایک 13 سالہ لبنانی سنی لڑکا اور ایک شامی شخص ہلاک ہوئے ہیں ۔ اس لڑائی میں مشین گن اور راکٹ سے چلنے والے دستی بم استعمال کیے گئے تھے ۔ عینی شاہدین نے کہا  کہ یہ لڑائی چار گھنٹے تک جاری رہی۔

ایک سنی عرب قبیلہ جس سے اس لڑکے کا تعلق ہے اس پر ایران کے حمایت یافتہ شیعہ گروپ حزب اللہ کے فائرنگ کرنے کے الزام ہے۔ اس علاقے میں لبنانی فوج کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا کیونکہ ایک گروپ  کی جانب سے لگائے گئے ایک پوسٹر کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔ لبنان کے کشیدہ  حالات کے دوران  صدر مشیل آؤن نے 31 اگست کو تاریخ کو مقرر کی ہے تاکہ پارلیمنٹ سے مشاورت کی پابند کی جا سکے  اور حکومت کے لئے  نئے وزیر اعظم کو نامزد کرے۔

سابق رہنماؤں کے قریبی ذرائع نے کہا ہے کہ صدر آؤن کو سیاسی اختیار نہ دینے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے اور یہ دیکھنے کے لئے انتظار کرنا پڑے گا کہ پیر سے کون حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے گا۔ترقی پسند سوشلسٹ پارٹی کے رہنما ولید جمبلاٹ نے کہا مشورے طلب کرنے اور طائف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے میں تاخیر کے بعد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کچھ سیاسی قوتیں پہلے ہی ایک نئے آئین کی جانچ کر رہی ہیں  اور کچھ لوگ اس کا مطالبہ کررہے ہیں۔

آؤن نے پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیح بیری کی اگلی حکومت کی سربراہی کے لئے حریری کو نامزد کرنے کی تجویز پر اعتراض کیا اور حزب اللہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے جج نواف سلام اور بینک ڈو کے نائب گورنر رہنے والے محمد باسیری کو نامزد کرنے پر اعتراض کیا ہے۔