لکھنؤ۔ لکھیم پور کھیری میں ایک وزیر کی گاڑی مبینہ طورپر مظاہرین کو روندنے کے بعد آٹھ افراد کی ہلاکت کے واقعہ کے چار دن بعد اترپردیش پولیس نے دو افراد کو گرفتار کیا جن کی شناخت لووکش رانا اور آشیش پانڈے کے نام سے ہوئی ہے جبکہ مرکزی وزیر مملکت اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار ہونے والے دونوں افراد آشیش کے قریبی ساتھی ہیں اور مزید چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
جمعرات کوسپریم کورٹ نے اترپردیش حکومت سے ایک دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے چند گھنٹے بعد پولیس نے یہ بات کہی ہے کہ اس مقدمہ کے سلسلے میں اب تک کتنی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔عدالت نے کہا کہ اسٹیٹس رپورٹ میں ہمیں ان آٹھ افراد کے بارے میں بھی بتائیں جو مارے گئے ہیں۔ کسان ، صحافی وغیرہ یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔ ہمیں بتائیں کہ آپ نے کس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔ چیف جسٹس این وی رمانا نے کہا کہ آپ نے کتنے لوگوں کو گرفتار کیا ہے؟
لکھیم پور کھیری تشدد نے ایک بڑا سیاسی طوفان کھڑا کردیا ہے کیونکہ مرکزی ملزم آشیش مشرا جس کا نام پولیس ایف آئی آر میں درج ہے ، وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کا بیٹا ہے۔ اپوزیشن لیڈر اجے مشرا کو ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں ، وزیر مملکت نے چہارشنبہ کو نئی دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی۔ اجے مشرا یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ ان کا بیٹا اس کار میں موجود نہیں تھا جو مظاہرین پر چڑھا دی گئی تھی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پتھر بازوں کے حملے کے بعد ڈرائیور نے توازن کھودیا اور پھر کچھ مظاہرین گاڑی کے نیچے آگئے۔ وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ بعد میں اس کے ڈرائیور کو ماردیا گیا اورگاڑی کو آگ لگا دی گئی۔
ایف آئی آر میں آشیش مشرا کا نام لیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ گاڑی چلا رہا تھا جو مظاہرین پر چڑھ گئی۔ ایف آئی آر کے مطابق آشیش نے گاڑی سے اترنے کے بعد فائرنگ بھی کی اور پھر وہ روپوش ہوگیا۔تاہم اس واقعہ کی ایک تازہ ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ لکھیم پور کھیری تشدد میں تین کاریں ملوث تھیں اور وہ کاریں کسی حملے کی زد میں نہیں آئیں۔ پہلی کار نے مظاہرین کے ایک گروہ کو ٹکر ماری جو غیرمتوقع طور پرتیز رفتاری سے چل رہے تھے ، اس کے بعد دو دوسری کاریں بھی آئیں۔