Saturday, December 7, 2024
Homeٹرینڈنگماؤ نوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں عثمانیہ یونیورسٹی کے...

ماؤ نوازوں کے ساتھ مبینہ روابط کے الزام میں عثمانیہ یونیورسٹی کے پروفیسر کی گرفتاری

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: تلنگانہ پولیس نے ہفتہ کے روز ماؤ نواز سے مبینہ تعلقات کے الزام میں عثمانیہ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو گرفتار کیا۔لیکن چندگھنٹوں بعد ہائی کورٹ نے پولیس کو اتوار کو چیف جسٹس کے رو برو پیش کرنے کی ہدایت کی۔ہائی کورٹ نے اتوار کی صبح سدی پیٹ ڈسٹرکٹ پولیس کو جسٹس آر ایس چوہان کے سامنے ان کی رہائش گاہ پر چنٹی کنڈی قاسم کو پیش کرنے کی ہدایت کی۔

سول لبرٹیز ایسوسی ایشن نے قاسم کی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے ایک ہاؤس موشن منتقل کرنے کے بعد چیف جسٹس کو ہدایت کی۔در خواست گزار نے چیف جسٹس کو بتایا کہ،قاسم کو 2016میں درج ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا کہ پولیس یہ کیسے کہہ سکتی ہے کہ قاسم مفرور تھا،جبکہ وہ باقائدہ ڈیوٹی پر جا رہا تھا اور کلاسز لے رہا تھا۔

انہوں نے یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ کیا انہوں نے گرفتاری کے لئے عثمانیہ یونیورسٹی کے چانسلر سے اجازت لی ہے۔جب پولیس نے عدالت کو مطلع کیا کہ وہ اتوار کے روز گجویل کی عدالت میں پیش ہوں گے۔تو چیف جسٹس نے انہیں اتوار کی صبح ساڑھے دس بجے اپنی رہائش گاہ پر پیش کرنے کی ہدایت کی۔

پولیس نے عثمانیہ یونیورسٹی کے اسٹاف کوارٹرز میں قاسم کی رہائش گاہ کی تلاشی لی اور اسے تحویل میں لے لیا۔پولیس نے کتابیں،کمپیوٹر ہارڈ ڈسک اور موبائل فون قبضے میں لے لئے۔

محکمہ تلگو میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر،قاسم کو حال ہی میں انقلابی رائٹرز ایسوسی ایشن کے سکریٹری ویرام کے طور پر منتخب کیا گیا تھا۔وہ ایک تلگو اخبار ”نڈوستانا تلنگانہ“(ہم عصر تلنگانہ) کے ایڈیٹر بھی ہیں۔ان کی گرفتاری پر طلباء کی طرف سے کیمپس میں ریالی نکالی گئی اور ان کی ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرے کئے۔پولیس نے کچھ مظاہرین کو گرفتار کرکے پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے سکریٹری،کے نارائن نے الزام لگایا کہ حکومت ماؤ نواز کے روابط رکھنے اور ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے کے بہانے دانستہ طور پر دانشوروں کو ہراساں کر رہی ہے“۔گرفتار کئے گئے پروفیسر قاسم کی بیوی اسنیہی لاٹھا نے الزام لگایا کہ پو لیس گھر کا در وازہ توڑ کر گھر میں گھس گئی۔انہوں نے بتایا کہ 2016 میں قاسم پر حیدرآباد سے عادل آباد جانے والے مسافر سے بر آمد زشدہ کتابوں کی بنیاد پر ایک جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔