Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگماں کےلئے ضرورت رشتہ

ماں کےلئے ضرورت رشتہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد  ۔ میرے  ماں کے لیے 50 سال کی عمر تک کا دلہا تلاش  ہے اور خوش شکل نظر آنے والے، گوشت سے پرہیز کرنے اور شراب نوشی سے دور رہنے والے مرد کو ترجیح دیں گی۔جی ہاں یہ اشتہار ان دنوں ٹوئٹر پر کافی مقبولیت حاصل کررہا جس کی چاروں گوشوں سے تعریف ہونے کے لئے علاوہ نریندر مودی،امیت شاہ ،سلمان خان اور انیل کپور کے ناموں کی تجویز بھی اشتہار شائع کرنے والی لڑکی کو دی جارہی ہے۔

عام طور پر والدین اپنے بچوں کی شادی کے لیے فکرمند رہتے ہیں اور وہ ان کے رشتوں کے لیے جہاں اشتہارات شائع کرواتے ہیں، وہیں وہ میرج بیورو اور رشتہ داروں کی خدمات بھی حاصل کرتے ہیں۔تاہم ہندوستان کی ایک نوجوان لڑکی کی جانب سے اپنے لیے دلہا تلاش کرنے کے بجائے اپنی والدہ کے لیے ہمسفر تلاش کرنے پر اس کی تعریفیں کی جا رہی ہیں۔

جی ہاں، ہندوستان  میں ایک نوجوان لڑکی نے ٹوئٹر پر اپنی والدہ کے لیے ادھیڑ عمر دلہے کی ضرورت کا اشتہار دے کر سب کو حیران کردیا۔انڈیا ٹوڈے کے بموجب قانون کی طالبہ استھا ورما نے ٹوئٹر پر اپنی والدہ کے لیے 50 سالہ دلہے کی ضرورت کا اشتہار دے دیا۔استھا ورما نے اپنی مختصر ٹوئٹ میں والدہ کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے ان کے ہونے والے دلہا کے لیے شرطیں بھی بتائیں۔

نوجوان لڑکی نے ٹوئٹ میں بتایا کہ وہ اپنی والدہ کے لیے 50 سال کی عمر تک کا دلہا تلاش کر رہی ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ وہ خوش شکل نظر آنے والے، گوشت سے پرہیز کرنے اور شراب نوشی سے دور رہنے والے مرد کو ترجیح دیں گی۔

نوجوان لڑکی نے یہ ٹوئٹ تین دن قبل کی تھی اور اب تک ان کی اسی ٹوئٹ پر 13 ہزار سے زائد افراد نے جواب دئے ہیں ، جن میں سے زیادہ تر افراد نے ان کی تعریف کی۔کئی افراد نے نوجوان لڑکی کی والدہ کے لیے دلہے بھی تجویز کیے اور کہا کہ نریندر مودی اور بالی ووڈ اداکار انیل کپور جیسے مرد ان کی والدہ کے لیے مناسب  دلہے ہیں۔

بعض افراد نے انہیں اپنی والدہ کے لیے ہندوستانی  وزیر داخلہ امیت شاہ اور سوپر اسٹار  خان سلمان خان جیسے افراد بھی بطور دلہا تجویز کیے۔استھا ورما کے ٹوئٹر ہینڈل کے مطابق وہ نیل پالش آرٹسٹ ہیں اور وہ اس حوالے سے آن لائن اسٹور بھی چلاتی ہیں۔ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شاعری بھی کرتی ہیں، ساتھ ہی وہ قانون کی تعلیم بھی حاصل کر رہی ہیں اور وہ نظریاتی طور پر ملحد اور نرگسیت کا شکار بھی ہیں۔