اب انسان کائنات کے راز حل کرنے کے لئے مریخ پر جائیں گے۔ ناسا نے اس کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس مشن کو اس طرح سے ڈیزائن کیا جا رہا ہے کہ انسان 2035 تک سرخ سیارے تک پہنچ سکے۔اس مشن کا مقصدسیارہ پر زندگی کے امکانات کو تلاش کرنا ہے۔ فی الحال ناسا نے اس مشن کو کوئی نام نہیں دیا تاہم اسے آرٹیمس کا اگلا مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے جس کی مدد سے ناسا 2026 تک انسانوں کو چاند پر بھیجے گا۔
زمین سے مریخ کا فاصلہ تقریباً 402 ملین کلومیٹر ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا نے دعویٰ کیا ہے کہ خلائی جہاز کو وہاں تک پہنچنے میں 9 ماہ تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ ناسا کے مطابق مریخ پر پہنچنے والے خلاباز وہاں تقریباً 500 دن گزار سکتے ہیں۔ اس کے لیے سانس لینے سے لے کر ان کے کھانے تک کا انتظام کرنا ہو گا، ناسا اس کے لیے مختلف تحقیقات کر رہا ہے۔
ناسا کے مریخ مشن کا ابتدائی مرحلہ آرٹیمس مشن ہے، جو انسانوں کو چاند پر بھیجنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دراصل یہ مشن مریخ پر جانے سے پہلے ایک تربیتی مشن کی طرح ہوگا جو چاند کے اسرار کو حل کرے گا اور خلابازوں کو بھی مریخ پر جانے کے لیے تیار کرے گا۔ اس مشن کے لیے ناسا نے ایس ایل ایس یعنی خلائی لانچ سسٹم بنایا ہے جو ایک طاقتور راکٹ ہے۔ یہ خلائی مسافروں کو مریخ تک لے جانے اور واپس لا نے کا کام کرے گا۔ اس کا پہلا مرحلہ دو سال قبل شروع ہو چکا ہے، 2026 میں انسان آرٹیمس 3 کے ساتھ چاند کے جنوبی قطب پر پہنچیں گے
اور اس کے بعد مریخ تک پہنچنے کی تیاریاں شروع ہو جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں :چین کی مریخ پر رسائی ، خلائی جہاز سرخ سیارے پر اترگیا
مریخ پر جانے کے لیے خلاباز چاند پرمرکز بنائیں گے، 2026 میں چاند کے جنوبی قطب پر اترنے کے بعد یہاں رہائش گاہ بنائی جائے گی۔ یہاں زیر زمین برف سے پانی نکال کر اسے صاف کرنے پر بھی کام کیا جائے گا، تاکہ مریخ پر موجود وسائل کو اسی طرح استعمال کیا جا سکے۔ مریخ پر جانے کے لیے جو ٹیکنالوجی تیار کی جا رہی ہے، ان کا تجربہ چاند کے سفر کے دوران کیا جائے گا، تاکہ مریخ کے مشن سے پہلے ان کی جانچ کی جا سکے۔
مریخ پر جانے سے پہلے خلابازوں کو یہ چیلنج بھی درپیش ہے کہ وہ وہاں کھائیں گے یا پییں گے، اس کے علاوہ انہیں آکسیجن کا بھی انتظام کرنا ہوگا۔ ایسے میں ناسا مارس آکسیجن ان سیٹو ریسورس ایکسپریمنٹ کے ذریعے کسی طرح مریخ پر آکسیجن پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ کھانا بھی ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ مریخ پر جانے والے مسافروں کو کھانا پہنچانے کے لیے کوئی مشن شروع نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے میں ایسے فوڈ سسٹم کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ مریخ پر کھانے کا انتظام کیا جا سکے۔ پانی کے لیے بھی اسی طرح کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، تاکہ خلاباز وہاں موجود وسائل سے پانی کا بندوبست کر سکیں۔
مریخ بہت پراسرارسیارہ ہے، ناسا اب تک اس کے بارے میں جو کچھ جانتا ہے اس کے مطابق یہ کبھی سمندروں، جھیلوں اور دریاؤں سے گھرا ہوا تھا۔ اب اس کی سطح پر پانی نہیں ہے۔ ناسا کے دو روور اس وقت مریخ پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم ایسا کیوں ہوا اس کا معمہ ابھی حل طلب ہے۔ ناسا یہ جاننا چاہتا ہے کہ آیا زمین اور مریخ 3.8 بلین سال پہلے ایک جیسے تھے اور کیا مریخ پر زندگی کا امکان ہے یا نہیں۔
مشن یہ بھی بتائے گا کہ زمین پر زندگی کا آغاز کیسے ہوا اور کیا زمین کے علاوہ کائنات میں کہیں بھی زندگی ممکن ہے۔ اس کے لیے خلاباز وہاں تحقیق کریں گے۔ مریخ پر طویل وقت گزاریں گے اور مریخ کے مختلف حصوں کا دورہ کریں گے اور سیارے کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔
یہ کہانی تھرڈ پارٹی سنڈیکیٹڈ ذرائع سے لی گئی ہے ۔ راوی میڈیا اس کہانی کی کسی بھی نوعیت کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے ۔ راوی میڈیا مینجمنٹ وائی دیس نیوز ڈاٹ کام بغیر کسی اطلاع کے کہانی کے مواد کو تبدیل یا حذف کرسکتا ہے ۔۔۔