بہار کے بیگوسرائے ضلع کا بکری علاقہ جسے تنتر منتر کا شہر کہا جاتا ہے، ان دنوں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ بکری میں واقع درگا کا مندر عقیدے کے ساتھ ساتھ سماجی ہم آہنگی کے لیے بھی موضوع بحث بن گیا ہے۔ اس مندر کو کیدارناتھ مندر کی طرز پر سجایا گیا ہے۔ نیز اسے سجانے والے تمام فنکار مسلمان ہیں۔ مسلمان فنکاروں کی طرف سے اس مندر کی سجاوٹ بحث کا مرکز بن گئی ہے۔
بکری میں واقع درگا مندر میں لوگوں کا بہت زیادہ اعتماد ہے۔ مندر کتنا پرانا ہے اس بارے میں کوئی صداقت نہیں ہے لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مندر کی تاریخ تقریباً 600 سال پرانی ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ راجہ بھوج اور پرمار خاندان کے بادشاہوں نے یہ مندر بنوایا تھا۔ اس وقت سے اس مندر میں پوجا کی جارہی ہے۔
بہار، یوپی، مغربی بنگال، جھارکھنڈ، اڑیسہ اور نیپال سے عقیدت مند نوراتری کی اشٹمی پر بکری کے درگا مندر کا درشن کرنے آتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ آج جس جگہ مندر واقع ہے، وہاں کبھی کملا ندی بہتی تھی۔ راجہ بھوج نے کملا ندی کے بہاؤ کا رخ موڑ کر یہ مندر قائم کیا۔
یہ بھی پڑھیں : دہلی جامع مسجد میں خواتین کے داخلے پر پابندی ، ڈی سی ڈبلیو نے امام کو نوٹس جاری کردی
مندر کی تعمیر کے بعد بادشاہ نے مندر میں بہت سے مورتی نصب کیے تھے، لیکن آپسی لڑائی کے بعد اشٹدھاتو مورتی چوری ہوگئی۔ اس بار مندر کو کیدارناتھ مندر کی طرز پر سجایا گیا ہے، اسے دیکھنے کے لیے لاکھوں کی بھیڑ جمع ہے۔ مسلم فنکاروں نے اسے کیدارناتھ کی طرز پر تیار کیا ہے۔ ملک بھر میں ہندو مسلم کے نام پر لوگوں کے دلوں میں اختلافات ہیں لیکن مسلمان فنکاروں کی جانب سے مندر کی سجاوٹ باہمی بھائی چارے کی بہترین مثال ہے۔
یہ کہانی تھرڈ پارٹی سنڈیکیٹڈ ذرائع سے لی گئی ہے ۔ راوی میڈیا اس کہانی کی کسی بھی نوعیت کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے ۔ راوی میڈیا مینجمنٹ وائی دیس نیوز ڈاٹ کام بغیر کسی اطلاع کے کہانی کے مواد کو تبدیل یا حذف کرسکتا ہے ۔۔۔