حیدرآباد ۔ مغربی دنیا اور مسلم دشمن میڈیا اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کےلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور یہ پروپگنڈہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں نے تلوار کی زور پر ظلم و زیادتی کے ذریعہ اسلام کو دنیا میں پھیلایا ہے ۔اسلام کو بدنام کرنے کےلئے مغربی دنیا اسلاموفوبیاکی اصطلاح کو عام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑرہی ہے ۔اسلاموفوبیا وہ لفظ ہے جوکہ غیروں میں اسلام کے متعلق ڈر ،دہشت اور نفرت جیسے جذبات پیدا کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے اسلام ایک امن پسند مذہب ہے جوکہ تلوار کے زور سے نہیں بلکہ اخلاق اوربرتاؤ سے پھیلا ہے ۔
یہ سچ ہے کہ اسلام رسولوں ،ولیوں اور اللہ کے نیک بندوں کے اخلاق سے غیروں میں منتقل ہوا ہے جس کی ایک تازہ مثال مصر کی فٹبال ٹیم کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی محمد صلاح کے اخلاق ہے جن کی وجہ سے ایک کٹر مسلم مخالف انگریز بین برڈ جو کہ اسلام اور مسلمانوں سے شدید نفرت کرتا تھا وہ اب گوشہ ٔ اسلام میں آچکا ہے۔لیورپول فٹ بال ٹیم کے اسٹار کھلاڑی اور مصری فٹ بالرمحمد صلاح سے متاثر ہو کرایک انگریز جو اسلام اور مسلمانوں سے سخت نفرت کرتا تھا مشرف بہ اسلام ہوگیا ہے۔تفصیلات کےمطابق دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے انگریز نے کہا ہے کہ ہے کہ اسے اسلام سے شدید نفرت تھی لیکن جب لیور پول کے فٹ بالر محمد صلاح نے اسلام کی اصل تصویر پیش کی تو وہ اسلامی تعلیمات سے بہت متاثر ہوا جس کے بعد اس نے اسلام قبول کرنے اور مسلمان ہونے کافیصلہ کیا۔
مصری فٹبالر محمد صلاح مقابلے کے دوان ایکشن میں
دی گارڈین اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نو مسلم بین برڈ نے کہا کہ وہ لیورپول اسٹرائیکر محمد صلاح کی وجہ سے اسلامو فوبیا کا راستہ چھوڑ کر مسلمان ہونے کی طرف راغب ہوا۔ اس نے کہا کہ محمد صلاح ہی میری تبدیلی کی وجہ ہیں جن کی شخصیت نے واقعتا مجھے متاثر کیا۔ اب میری خواہش ہے کہ میں محمد صلاح سے ملاقات کروں اور اس کے ساتھ مصافحہ کرکے انہیں بتائوں کہ میں ان کی وجہ سے مشرف بہ اسلام ہوگیا ہوں۔ ساتھ ہی ان کا شکریہ بھی ادا کروں۔
اپنے انٹرویو میں بین نے کہا کہ میں نوٹنگھم فاریسٹ سیزن کا ٹکٹ ہولڈر ہوں، لیکن اب میں مسلمان ہونے کا اپنا عقیدہ ظاہر کردیا ہے ۔ میں ابھی مسلمان ہوا ہوں اور میں محمد صلاح کی وجہ سے ہی اسلام قبول کیا ہے۔ میں صلاح سے ملنا پسند کروں گا اور ان سے شکریہ کہوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ میرے ساتھی مجھ پریقین کریں گے کہ میں مسلمان ہوگیا ہوں کیونکہ میں ظاہری طور پر واقعتا تبدیل نہیں ہوا ہوں لیکن مجھے یہ لگتا ہے کہ میرا دل اندار سے بہترہوگیا ہے ۔
بین نے مزید کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے لیکن اسلام کے بارے میں میری رائے بہت منفی تھی اور سمجھتا تھا کہ مسلمان پسماندہ ہیں اوروہ مغربی تہذیب سے خود کو ہم آہنگ نہیں کیا اور اقتدار سنبھالنا چاہتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ اسلام سے نفرت کی اور مجھے مسلمانوں سے نفرت تھی۔بین نے کہا کہ جب میں چھٹی جماعت میں تھا تو یہ ایک ایسا دور تھا جہاں مجھے لگتا ہے کہ مجھے اپنی بد قسمتی کا الزام لگانے کے لئے کسی کی ضرورت ہے۔ میری اس تلاش کو میڈیا اور مسلم دشمن صفحات نے آسان کردیا۔ انہوں نے مجھے پروپیگنڈے کے ذریعہ مسلم اور اسلام دشمنی پر اکسایا۔
جس کے بعد میرے پاس اسلام کے یہ خوفناک نظریات تھے۔ اس وقت میں کسی مسلمان کو نہیں جانتا تھا لیکن یونیورسٹی آف لیڈز میں مڈل ایسٹرن اسٹڈیز میں میری ڈگری نے سب کچھ بدل دیا۔ کیونکہ یونیورسٹی میں ہمیں ایک مقالہ پیش کرنا تھا اور میں کچھ مختلف کرنا چاہتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ میرے نگراں کار (استاد) نے مجھے یہ کہا تھا کہ محمد صلاح کے ترانہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ مجھے اس سے آگاہ تھا اور میں سمجھتا تھا کہ یہ لاجواب کام ہوسکتاہے ۔
آخر کارمیرے ذہن میں سوال آیا محمد صلاح ، اللہ کا تحفہ۔ کیا محمد صلاح کی کارکردگی ایسی گفتگو کو موقع دے رہی ہے جس سے میڈیا اور سیاسی شعبوں میں اسلاموپوبیا کا مقابلہ ہو سکے؟میں ایک عام سفید فام طالب علم تھا جو مختلف شہر جاتا تو بالکل متاثرہ ہوجاتا اور طالب علمی کی زندگی گزارتا تھا۔ میری ڈگری میں پہلا موقع تھا جب میں نے اسلام کے بارے میں علمی انداز میں سیکھا۔
یونیورسٹی نے مجھے سعودی عرب کے بہت سارے طلباء سے ملنے کا موقع فراہم کیا۔ میں نے سوچا کہ وہ بدکردار لوگ ہیں جنہوں نے تلواریں اٹھائیں لیکن وہ سب سے اچھے لوگ تھے جن سے میری ملاقات ہوئی۔ عرب ممالک کے بارے میں میرے جو تصورات تھے وہ مکمل طور پر بدل گئے۔
محمد صلاح زخمی اپنے ننھے شائق کے ساتھ اس کی دلجوائی کےلئے تصویر کشی کرتے ہوئے
محمد صلاح پہلے مسلمان تھے جن سے میرا تعلق تھا۔میں جانے لگے کہ وہ اپنی زندگی کس طرح گزارتا ہے ، وہ لوگوں سے کیسے بات کرتا ہے۔ اسی دوران صلاح کے ایک انسانیت دوست واقعہ کو سمجھنے کا موقع ملا صلاح چونکہ فٹبال دنیا میں لیورپول فٹبال کلب کی نمائندگی کرتے ہیں لہذا ان کے ایک نوجوان پرستارجوکہ وہ اپنے پسندیدہ کھلاڑی صلاح کے ساتھ تصویر کشی کا خواہاں تھا وہ اس کوشش میں اپنی ناک زخمی کروابیٹھا تھا جب صلاح کو اس واقعہ کا علم ہوا کہ ایک ننھے شائق کی ناک ٹوٹ گئی تو صلاح نے اس لڑکے کے ساتھ تصویر کھنچواکر انسانیت کا مظاہرہ کیا مجھے معلوم تھا کہ کچھ دوسرے فٹ بالر بھی ایسا کرتے ہیں گے لیکن آپ صلاح سے بہترتوقع کرستکے ہیں ۔
محمد صلاح طیارے میں دوران سفر تلاوت قرآن مجید میں مصروف دیکھے جاسکتے ہیں
بین کے بموجب یونیورسٹی میں نے مصری طلباء کا انٹرویو لیا اور جب انہیں معلوم ہوا کہ میری تحقیق کا عنوان محمد صلاح ، اللہ کا ایک تحفہ’’ ہے اورجو لیورپول کا ایک ترانہ بھی ہے اس کے بعد وہ مجھ سے گھنٹوں بات کرتے کہ وہ کتنا بڑا کھلاڑی ہے اور اس نے ان کے لئے کیا کیا ہے۔ ملک کے انتخابات میں ایک ملین مصریوں نے اپنا ووٹ ان کے حق میں دیا اور پچھلے سال ان کے صدر بننے کے لئے ووٹ دیا وغیرہ وغیرہ۔
ایک مصری نے جس سے میں نے بات کی تھی اس نے مجھے بتایا کہ صلاح اسلام کی پیروی کرنے والے ایک سوپر اسٹار کھلاڑی ہے ۔جب صلاح نے چمپئنز لیگ خطاب جیتا اور لیورپول ٹیم فاتح بنی تومیں نے اپنے دوست سے کہا کہ یہ اسلام کی کامیابی ہے۔ کیونکہ صلاح جب بھی گول کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ میدان میں ہی سجدہ شکر بجالاتے ہیں اور انکا سجدہ کرنے کاعمل دنیا کے سامنے ایک بہت ہی بڑی اسلامی علامت کو واضح کرتا ہے کیونکہ کروڑہا لوگ ہر ہفتے پریمیر لیگ کے مقابلے دیکھتے ہیں اورعالمی سطح پر لاکھوں افراد کے سامنے صلاح کا یہ سجدہ کرنا اسلام کی تعلیمات کا مظہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب لوگ قرآن کو پڑھتے ہیں ، یا اسلام کے بارے میں پڑھتے ہیں تو وہ کچھ مختلف دیکھتے ہیں جسے میڈیا میں ہمیشہ جو پیش نہیں کیا جاتا ہے کیونکہ میڈیا نے اسلام کو ہمیشہ نفرت انگیز انداز میں ہی پیش کیا ہے لیکن صلاح نے اپنے کردار سے اسلام کوپیش کیا ہے جس کی وجہ سے میری اسلام سے نفرت اب محبت میں بدل گئی ہے۔