Sunday, June 8, 2025
Homesliderملک کے عدالتی نظام کو عداوت سے پاک رکھا جائے۔ ایس ڈی...

ملک کے عدالتی نظام کو عداوت سے پاک رکھا جائے۔ ایس ڈی پی آئی

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی: سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے پرشانت بھوشن توہین عدالتی معاملے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی ہمیشہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا مطالعہ کرتی آرہی ہے اور عوامی اہمیت کے حامل کچھ قانونی معاملات میں مداخلت بھی کرتی آرہی ہے۔ وہ دن ملک میں ہندوستانی عدلیہ کیلئے ایک بہت بڑا دن تھا جب سپریم کورٹ کے چار سب سے سینئر جج ہندوستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے کھلے دل سے اور غیر روایتی طور پرعدالت سے باہر آئے تھے۔

اس وقت پورے ملک نے اس کو سراہا اور عدالیہ اور سپریم کورٹ کو خصوصی طور پر عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا تھا۔ اگرچہ، کچھ ایسے مواقع بھی آئے جب لوگ انصاف سے مطمئن نہیں تھے لیکن سپریم کورٹ نے اکثر اپنے ماضی کی غلطیوں کو دور کرکے فیصلے سنائے ہیں جس سے عوام کی نظر میں عدلیہ کا وقار بڑھا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کی تاریخ نے حیران کن موڑ لیا جب جسٹس ارون مشرا، جسٹس آر گوائی اور جسٹس کرشن مراری کی بنچ نے پرشانت بھوشن کے دو ٹوئٹ پر از خود نوٹس لیا ہے اور انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی شروع کردی ہے اور پرشانت بھوشن کے خلاف سال 2009میں زیر سماعت توہین عدالت کا ایک اور کس کھوج لیا جس کی سماعت پہلے دیگر بنچوں کے ذریعے کی گئی تھی۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے قائم شدہ طریقہ کار کے خلاف تاریخ طے کرنے میں جلد بازی کررہا ہے۔

سپریم کورٹ کے تین ججوں کے بنچ نے پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا ہے اور 20اگست سزاکی مقدار کا فیصلہ کرنے کیلئے طئے ہے۔ پرشانت بھوشن نے کئی مفاد عامہ مقدمے دائر کئے ہیں اور انصاف، جمہوریت اور ملک کے عظیم نظریات کی خاطر عوام کی اہمیت کے تمام معاملات میں خلوص دل سے اپنے آپ کو شامل رکھا۔ پرشانت بھوشن معاملے میں آج یہ محسوس ہورہا ہے کہ ریٹائرڈ ججوں، دانشوروں، سیاسی اور سماجی کارکنوں کو بڑی دلی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس دوران ایک بڑی رائے عامہ سامنے آئی ہے۔ اب یہ ظاہر ہورہا ہے کہ حقیقت میں پرشانت بھوشن کو ان تمام لوگوں کی حمایت حاصل ہے جو ضمیر، ہمدردی اور ہمت رکھتے ہیں۔ پرشانت بھوشن کو ان کے حوصلے اور اعلی آدرشوں پر ملک سلام پیش کرتا ہے۔

وہ اپنے اقدار اور اصولوں کو برقرار رکھنے کیلئے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں بے شمار نقصانات اٹھاتے آرہے ہیں۔ وہ نئے جئے پرکاش نارائن ہیں جس کی بھارت کو اب ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی اپیل کرتی ہے کہ ملک کے عدالتی اور جمہوری نظام کو کسی بھی قسم کے عداوت سے پاک رکھا جائے۔۔ اس مقد س اصول کے پیش نظر کہ اگر کوئی مجرمانہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے تو محض الفاظ سے کوئی جرم نہیں ہوتااڈوکیٹ پرشانت بھوشن کو سوشیل میڈیا پر ٹوئیٹ کرنے کیلئے توہین عدالت کی سزا نہ دی جائے۔