کولکاتا : لوک سبھا انتخابات کے ہنگاموں کے دو ماہ بعد،مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کو یہاں ایک بڑھا ”عوامی رابطہ مہم“ کااعلان کیا۔جس میں پارٹی کے ایک ہزار لیڈروں کو اگلے 100دنوں کے دوران،10,000سے زیادہ گاؤں اور قصبوں کا دورہ کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔
انہوں نے اس کو ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی ”جدید کاری“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مہم کے دوران قائدین اور منتخب نمائندے ”زمینی سطح پرمضبوط رابطے استوار کرنے اور لوگوں کی شکایات کو سننے“ کے لئے کو شاں رہیں گے۔
ٹی ایم سی بڑے پیمانے پر رابطے برھانے کے لئے ایک نئی مہم شروع کر رہی ہے۔لوگوں سے براہ راست روابط استوار کرنے کے لئے،ہم ایک فون نمبر (9137091370))متعارف کر وارہے ہیں،جس پر لوگ ہمیں فون کر سکتے ہیں،اور ہمیں اپنے مسائل کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ممتا بنرجی نے پارٹی کے ارکان اسمبلی کے ایک اجلاس میں یہ بات کہی۔
مذکورہ مہم کے ذریعہ،اگلے 100دن میں 1,000سے زیادہ ٹی ایم سی قائدین اورمنتخب نمائندے 10,000سے زیادہ دیہات اور قصبوں کا دورہ کریں گے۔اور عوامی سطح پر رابطے کریں گے۔وہ انہی گاؤں میں رات کو قیام کریں گے۔
ٹی ایم سی سپریمو نے ایک ویب سائیٹ www.dididkebolo.comبھی لانچ کیا،جس کے ذریعہ لوگ اپنی پریشانیوں کو بانٹ سکتے ہیں۔اس مہم کا مقصد ایک مضبوط عوامی بنیادبنانا اور لوگوں کو ان کے اظہار خیال کے لئے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
ممتا نے کہا کہ عوامی سطح کے پروگرام میں حصہ لینے والے پارٹی قائدین،صرف اپنے انتخابی حلقوں کے اندر ہی کام کریں گے۔
ٹی ایم سی نے اگلے 20ماہ کے دوران 1.60کروڑ افراد تک رسائی حاصل کرنے کا ہدف بنایا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیابرسوں کے دوران زمینی سطح پر ٹی ایم سی کی گرفت ڈھیلی ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ پارٹی ابھی بھی ”گراس روٹ لیول پارٹی“ ہے اور انہوں نے مزید کہا،ان اقدامات کا مقصد عوام کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
اس مہم کا مضحکہ اڑاتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ یہ سیاسی حکمت عملی پرشانت کشور کا آئیڈیا تھا،جو ٹی ایم سی کی تجدید کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ یہ کشور کا ایک خیال ہے۔لیکن لوگ دیدی کو اس بارے میں شکایت کرنے کے لئے فون کریں گے،کہ کٹوتی کا پیسہ کس نے لیا ہے،اور کب؟اس کے بعد وہ اس سے ان کے پیسے واپس کرنے کا یقین دلائیں گے۔مرکزی وزیر بابل سپریو نے یہ با ت کہی۔یہ بیان کرتے ہوئے کہ ٹی ایم سی اور بینر جی اپنی ساکھ کھو چکے ہیں بابل سپریو نے کہا ”لوگ اس حکومت سے چھٹکارہ چاہتے ہیں۔