Friday, February 14, 2025
Homesliderممتا بنرجی کے دوحلقوں سے انتخاب لڑنے کے امکانات

ممتا بنرجی کے دوحلقوں سے انتخاب لڑنے کے امکانات

- Advertisement -
- Advertisement -

 کولکتہ۔ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں اور سارے ہندوستان کی نظریں ممتا بمقابلہ بی جے پی پر ٹکی ہوئی ہیں لیکن اس کے علاوہ دوسرا اہم موضوع چیف منسٹر ممتا بنرجی کے دو مقامات سے انتخابات لڑنے کا امکان ہے ۔ہوانی پوراسمبلی علاقہ  جہاں سے ممتا بنرجی 2011سے ہی کامیاب ہوتی رہی ہیں لیکن  2019میں ممتا کی پارٹی  کو اس حلقے میں سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا تھا اور صرف 3ہزارووٹوں سے سبقت ملی تھی ، اس کے علاوہ  ممتا بنرجی نے نندی گرام سے انتخاب لڑنے کا اعلان کرچکی ہیں جس کے بعدیہ قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ وہ نندی گرام کے ساتھ بھوانی پور سے بھی انتخابات لڑسکتی ہیں۔

ترنمول کانگریس دعویٰ کررہی ہے کہ 294اسمبلی حلقوں میں پارٹی 250نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی اور بی جے پی نے 200 نشتوں پر کامیابی  حاصل کرنے کا نشانہ  مقررکیا ہے ۔2011میں ممتا بنرجی نے بھوانی پور ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کی ہے تاہم 2019کے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے ترنمول کانگریس کو سخت ٹکردی تھی اور بی جے پی کے امیدوار چند کماربوس نے 58000 ہزار ووٹ حاصل کئے  جبکہ کامیاب ترنمول کانگریس کے امیدوار مالا رائے کو 61000 افراد نے ووٹ دیا تھا۔ ان دونوں کے درمیان صرف 3000 ووٹوں کا فرق تھا ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا دعویٰ یہ قیاس کررہا ہے کہ یہاں سخت مقابلہ ہوگا ۔ حالات کے پیش نظر ہی ترنمو ل کانگریس کے انتخابی حکمت عملی تیار کرنے والے ماہرین نے ممتا بنرجی کو محفوظ نشست سے انتخاب لڑنے کا مشورہ دیا  ہے  لیکن  ممتا بنرجی نے اس کو سیاسی مواقع پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا ۔نندی گرام جہاں حصول اراضی تحریک کی وجہ سے ممتا بنرجی نے عروج حاصل کیا تھا وہاں سے منتخب رکن اسمبلی شوبھندو ادھیکاری کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد ممتا بنرجی نے اچانک نندی گرام سے انتخاب لڑنے کا اعلان کرکے سب کو چونکادیا ہے ۔

جنوبی کولکتہ لوک سبھا حلقہ میں آنے والی اس اسمبلی حلقے میں 100 فیصد رائے دہندگان شہری ہیں۔ شیڈولڈ کاسٹ اور شیڈول ٹرائب کے تناسب بالترتیب 2.32اور 0.26فیصد ووٹرس ہیں ۔ اس علاقے میں رہنے  والے زیادہ تر ووٹرز بنگالی اور ہندی بولنے والے ہیں اور ملک کی آزادی میں اہم کردارادا کرنے والے نیتا جی سبھاش چندر بوس اور دیش بھنڈو چترنجن داس جیسے انقلابیوں کے اہل خانہ کے مکانات بھی اسی حلقے میں ہیں ۔

لوک سبھا 2019 کے انتخابات کے دوران یہاں کے رائے دہندگان نے ووٹ ڈالنے میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی اور صرف67.73فیصد رائے  ہوئی۔ پارٹیوں نے 2021 کے اسمبلی انتخابات کے لئے اپنے اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن امیدہے کہ اس مرتبہ سہ رخی مقابلہ ہوگا۔