مرادآباد: مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ کسانوں کی زیرقیادت ہندوستان خوشحالی کی راہ پرگامزن ہے جہاں کاشتکاروں کے اناج کی بھرپور قیمت ان داتاکا بھرپوراحترام ہے ۔ نقوی نے اتر پردیش کے مرادآباد کے گاؤں لودھی پور میں کسان چوپال کے دوران کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے عزم نے بچولیوں کی پریشانی کو چارگنا کردیا ہے ۔ حکومت کے ذریعہ واضع کردہ زرعی اصلاحات قانون ملک کے کروڑوں کسانوں کی آنکھوں میں خوشی زندگی میں خوشحالی کی ضمانت ہے ۔ زرعی اصلاحات ایکٹ کئی دہائیوں سے مسائل کے چنگل میں پھنسے کسانوں کو آزادی فراہم کرکے کسانوں کی معاشی بااختیاری کی سمت ایک تاریخی قدم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا واحد عزم کسانوں کی خوشحالی ہے ۔ این التزامات سے نہ ہی ایم ایس پی اور نہ ہی مینڈیاں ختم ہوںگی۔ زراعت واقعتاً ایک انقلابی اقدام ہے ۔ نقوی نے کہا کہ کسانوں کی پیداوار تجارت اورکاروبار (تشہیر اور آسانیاں) بل، کسانوں (امپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن) پرائس انشورنس ، زرعی خدمات اور ضروری اشیاء(ترمیمی) بلوں کی منظوری سے اب کسانوں کو اپنی فصلیں ذخیرہ کرنے اور فروخت کرنے کی آزادی ملے گی ۔ کسان براہ راست خریدارکے ساتھ رابطہ قائم کرسکیں گے ، تاکہ کسانوں کو ان کی مصنوعات کی پوری قیمت مل سکے ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ کاشتکاروں کو جدید ترین زرعی ٹکنالوجی ، زرعی سامان اور بہتر کھاد بیج تک رسائی حاصل ہوگی۔ کسانوں کو تین دن میں ادائیگی کی ضمانت مل جائے گی۔ کسان نہ صرف اپنی فصل کا سودا اپنے ہی نہیں بلکہ دوسری ریاستوں کے لائسنس یافتہ تاجروں کے ساتھ بھی کرسکتے ہیں، اس سے بازار میں مقابلہ بڑھے گا اور کسانوں کو ان کی محنت کے لئے اچھی قیمتیں ملیں گی۔ملک بھر میں کسانوں کو پیداوار بیچنے کے لئے ون نیشن ون مارکیٹ کے تصور کو فروغ ملے گا۔
نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی گاﺅں ، غریبوں ، ملک کے کسانوں کے مفادات کے لئے وقف ہیں اور حکومت میں کسانوں کے کسی بھی حق کو کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا۔ وزیر اعظم کسان سمان نیدھی کے تحت اب تک کاشتکاروں کو 92 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی امداد دی جا چکی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم بار بار کہہ چکے ہیں کہ ایم ایس پی کا نظام پورے ملک میں جاری رہے گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ صرف یہی نہیں بہت ساری فصلوں کے ایم ایس پی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ گندم کی کم سے کم امدادی قیمت 50 روپے اضافے سے 1975 روپے ، جو کی قیمت 75 سے 1600 ، چنے کی قیمت 225 روپے اضافے سے 5100 روپے ، دال کی قیمت 300 روپے اضافے سے 4600 روپے ، سرسوں کی قیمت 112 روپے اضافے سے 5327 روپے فی کوئنٹل کردی گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ زرعی معاہدے کے تحت ، کسان کو معاہدے میں مکمل آزادی حاصل ہوگی کہ وہ اپنی خواہش کے مطابق قیمت طے کرکے پیداوار فروخت کر سکے گا۔ اگر کسان معاہدے سے مطمئن نہیں ہیں تو ، وہ کسی بھی وقت معاہدہ ختم کرسکتے ہیں۔ زرعی اصلاحات ایکٹ کسانوں کے مفادات کی صد فیصد ضمانت ہے ۔