کولکتہ ۔ بنگال اسمبلی انتخابات کی مہم کے دوران ایک دوسرے کے تئیں سخت الزامات عاید کئے جانے کے بعد پہلی مرتبہ وزیراعظم نریندر مودی اور ممتا بنرجی کا وزرائے اعلی کے اجلاس میں سامنے ہوا لیکن اس اجلاس میں بولنے کا موقع نہیں ملنے پر ممتا بنرجی نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم کے ذریعہ طلب کیا گیا ورچوئل اجلاس میں انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام تیاریوں اورکاغذ کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی تھی لیکن انہیں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا ہے ۔ ممتا نے کہا کہ اجلاس میں وزرائے اعلیٰ کو مجسمہ بنا دیا گیا تھا۔
ممتابنرجی نے کہا کہ اجلاس میں سب سے پہلے وزیر اعظم نے تھوڑی دیر بولا اور اس کے بعد بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں کے کچھ ڈی ایم نے اپنی بات رکھی اور جلسہ ختم ہوگیا۔ممتا نے پوچھا کہ آخروزیر اعظم مودی وزرائے اعلی سے خوفزدہ کیوں ہیں؟ انہوں نے الزام لگایا کہ بہت سے وزرائے اعلی وزیر اعظم کے طرز عمل سے توہین محسوس کر رہے ہیں۔
ممتا نے کہا کہ وزیر اعظم نے ایک بار بھی ویکسین کی دستیابی ، دواخانوں میں بستر کی دستیابی یا بلیک فنگس سے متعلق کوئی بات نہیںکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دس سال تک ریاست کی قیادت کرنے کے بعد ایسا سلوک کیاگیا اور یہ ہمارے لئے باعث شرم ہے ۔ خیال رہے کہ20 مئی2011 کو ہی پہلی مرتبہ ممتا بنرجی نے بائیں محاذ کے 34 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کرتے ہوئے چیف منسٹر بنی تھیں۔
ممتا نے کہا کہ ہم نے سوچا تھا کہ ہم ویکسین سے متعلق بات کریں گے اور زیادہ سے زیادہ ویکسین کی فراہمی کا مطالبہ کریں گے ۔وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ کوروناکم ہوا ہے اگر اس میں کمی واقع ہوئی ہے تو پھر اتنی ہلاکتیں کیوں ہو رہی ہیں؟”بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت غفلت برت رہی ہے ۔
ممتا نے کہا کہ اگر وہ چیف منسٹرس کی بات نہیں سننا چاہتے ہیں تو پھر اجلاس میں چیف منسٹرس کو کیوں بلایا گیا ہے ؟ کچھ ڈی ایم کو بولنے کا موقع دے کر وزرائے وزیراعلیٰ کی توہین کی ہے ۔ ممتا نے کہا کہ ہم100 ملین ویکسین چاہتے ہیں۔ ہمیں اس مہینے میں 24 لاکھ ویکسین ملنے تھے لیکن صرف 13 لاکھ خوراک ملے ہیں۔