نئی دہلی۔ کورونا وائرس کے خلاف جہاں دنیا بھر کے مختلف ممالک مختلف اقسام کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ طبی عملہ اس وبائی مرض سے صحت یاب ہونے کےلئے دوا کی تیاری میں اپنی ساری صلاحتیں اور توانیاں صرف کررہا ہے وہیں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی قوم سے خطاب کے دوران حکومت کی جانب سے کی جانے کوششوں کا کوئی تذکرہ نہیں کررہے ہیں بلکہ عوام تھالی اور تالی بجانے کی ہدایت دے رہے اور اب انہوں نےقوم سے اپنے تازہ ترین خطاب میں اتوار کی رات 9 بجے سےلیکر 9 بجکر 9 منٹ تک برقی بند کرتے ہوئے اس کی جگہ موم بتی یا بھر چراغ چلانے کی ہدایت دی ہے جو عام عوام کے لئے ناقابل فہم ہونے کے علاوہ برقی محکہ کے عہدیداروں کےلئے بھی سردرد بن چکا ہے۔
وزیراعظم نریندرمودی کی قوم سے بلیک آؤٹ کی اپیل نے ایک نیا موضوع چھیڑ دیا ہے اور وزارت بجلی کے عہدیداروں کو حیران کرنے کےعلاوہ ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔5 اپریل کو ہونے والے واقعے اور اس کے نتیجے میں پورے ملک میں بلیک آؤٹ کرنے کے منصوبے نے ایک نیا مسئلہ پیدا کردیا ہے۔کیونکہ مودی کی جانب سے کی جانے والی اپیل کے بعد جب ہندوستا ن بھر میں بجلی بند کردی جائے گی تو
توقع کی جارہی ہے کہ ملک بھر میں بجلی کی طلب میں اچانک کمی آجائے گی۔یہاں تک کہ گرڈ فریکونسی میں پریشان کن صورت حال پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ سنٹرل الکٹرسٹی ریگولاریٹی اتھاریٹی(سی ای آرسی )کی جانب سے ہندوستان بھر میں برقی کی سربراہی کی ایک مقدار کا سلسلہ برقرار رکھا جاتاہے اور اچانک سارے ملک میں برقی بند کرنے سے اس مقدار کے معیار کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے اور اچانک اس طرح برقی بند ہونے سے برقی کی سربراہی کا سلسلہ اچانک سے گرجائے گا۔اس ضمن میں برقی شعبہ کے مرکزی وزیر نے ایک اجلاس بھی طلب کیا تھا تاکہ5 اپریل کے اس بلیک آوٹ سے ہونے والے مسئلے کا حل تلاش کیا جاسکے۔