الجیریا ۔الجزائر کے انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد ایک نئی تبدیلی کی امید کی جارہی ہے جیسا کہ الجزائر الیکشن کمیشن کے مطابق سابق وزیراعظم عبدالمجید تبون 58 فیصد ووٹ حاصل کرکے صدارتی انتخاب میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ الجزائری الیکشن کمیشن کے چیئرمین محمد شرفی نے اعلان کیاکہ عبدالمجید تبون کو سب سے زیادہ 58.15 فیصد ووٹ ملے ہیں۔74سالہ عبدالمجید تبون کو 49لاکھ 45 ہزار 116ووٹ حاصل کیے۔ دوسرے نمبر پر عبدالقادر بن قرینہ رہے انہوں نے کل ووٹوں کا 17.38فیصد حاصل کیا۔ صدارتی انتخاب کے نتائج کا فیصلہ پہلے ہی مرحلے میں ہی ہوگیا۔ اب دوسرے مرحلے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
تیسرے نمبر پر علی بن فلیس رہے انہیں صرف 10.55 فیصد ووٹ مل سکے۔ بوتفلیقہ کے حریف کے طور پر 2014 میں جتنے ووٹ ملے تھے اس مرتبہ اس سے کم ووٹ پڑے۔ علی بن فلیس نے 2014 میں 12فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل لیے تھے۔چوتھے نمبر پر عز الدین مھیوبی رہے۔ انہیں 7.26فیصد ووٹ ملے۔ عبدالعزیز بلعید 6.66 فیصد ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر رہے۔ الیکشن کمیشن کے چیئرمین نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 24ملین 4لاکھ 74ہزار 161 ووٹرز نے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ ان میں سے 9 لاکھ 14ہزار 308 نے بیرون ملک ووٹ ڈالے۔ اندرون ملک ووٹنگ کا تناسب 41.13 فیصد رہا۔ مجموعی طور پر 97لاکھ 37ہزار شہریوں نے ووٹ ڈالے۔ ووٹنگ کا مجموعی تناسب 39.83فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
دریں اثنا صدرارتی انتخاب میں کامیابی پر ٹوئٹر پر عبدالمجید تبون نے کہا ہے ملک میں تبدیلی لائیں گے۔ ووٹ دینے والے تمام الجزائری عوام کا شکر گزار ہوں۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آنکھیں کھلی رکھیں اور ملک کے سپاہی کا کردارادا کریں تاکہ سب مل کر نیا الجزائر تعمیر کرسکیں۔آر ٹی اور اسکائی نیوز کے مطابق انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی ہزاروں الجزائری شہری سڑکوں پر نکل آئے۔دارالحکومت سمیت ملک کے متعدد شہروں میں زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ مظاہرین بوتفلیقہ کے دور کی تمام علامتوں سے ملک کو پاک کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مظاہرین نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا بوتفلیقہ اور تبون ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ احتجاج بند نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ عبدالمجید تبون 1945میں الجزائر کے مغربی صوبے النعامہ میں پیدا ہوئے۔1965 میں نیشنل مینجمنٹ اسکول سے تعلیم حاصل کی ۔سیاسی ، پارلیمانی اور وزارتی عہدوں پر فائز رہے۔1991 میں پہلی مرتبہ وزیر بنائے گئے۔ انہیں بلدیاتی کونسلوں کا وزیر مقرر کیا گیا تاہم 1992 میں انہوں نے یہ منصب چھوڑ دیا۔
تبون سابق صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ کے عہد میں حکومت میں شامل رہے۔ 1999 اور 2000 میں وزارت ثقافت و رابطہ جات کے وزیر بنے۔ 2000 سے 2001 کے دوران بلدیاتی کونسلوں کے وزیر بنائے گئے۔ 2001 سے 2002 کے درمیان آباد کاری و منصوبہ بندی کے وزیر رہے۔10برس بعد 2012ءمیں تبون عبدالمالک سلال کی حکومت میں وزیر آباد کاری بنے۔ مئی2017 کے پارلیمانی انتخابات کے بعد بوتفلیقہ نے تبون کو سلال کا جانشین بنایا۔ یہ فیصلہ الجزائرکے سیاسی حلقوں کے لیے غیر متوقع تھا۔
عبدالمجید تبون صرف تین ماہ تک ملک کے وزیراعظم رہے۔بوتفلیقہ نے انہیں برطرف کرکے 15اگست 2017 کو احمد او یحییٰ کو وزیراعظم بنادیا تھا۔نو منتخب صدر نے اپنے انتخابی منشور میں جمہوریت کے فروغ ، صحافت کی آزادی ، خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے ، ملک میں اہم اصلاحات اور آئین پر وسیع البنیاد نظر ثانی کا وعدہ کیا ہے۔