Tuesday, December 3, 2024
Homesliderوالدین کی اکثریت اپنے بچوں کو اسکول روانہ کرنے کے حق میں...

والدین کی اکثریت اپنے بچوں کو اسکول روانہ کرنے کے حق میں نہیں

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔اگرچہ تلنگانہ حکومت نے یکم ستمبر سے تمام تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ، لیکن بہت سے والدین اب بھی اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ زیادہ تر والدین  ​​خاص طور پر پرائمری اور سیکنڈری اسکول کے طلباء  کے والدین بچوں کو اسکول  بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

 وہ جوکھم  لینے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ کوویڈمعاملے  جاری ہیں اور بچوں کے لیے ویکسین ابھی دستیاب نہیں ہے۔ ان کے بچوں کو کوویڈ سے متاثر  ہونے کا خوف والدین کی اکثریت کو فوری طور پر جسمانی کلاسوں کے لیے نہ بھیجنے پر مجبور کر سکتا ہے لیکن فیصلہ کرنے سے پہلے چند ہفتوں تک انتظار کرنے کو ترجیح دی جارہی ہے ۔ ریاستی حکومت نے یکم ستمبر سے ریاست بھر میں کے جی سے پی جی تک تمام تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ چیف منسٹر  کے چندر شیکھر راؤ نے وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی اور سینئر عہدیداروں کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں لیا گیا ۔

 محکمہ صحت کے عہدیداروں نے اپنی رپورٹ میں کہا  کہ ریاست میں کوویڈ کی صورتحال قابو میں ہے ، چیف منسٹر  نے اعلان کیا کہ تمام تعلیمی ادارے بشمول آنگن واڑیاں دوبارہ کھولے جائیں گے۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے اجلاس میں کہا  کہ تعلیمی اداروں کی مسلسل بندش کی وجہ سے طلباء بالخصوص اسکول کے بچے نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں اور اس سے ان کے مستقبل پر اثر پڑ سکتا ہے۔ اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور تمام پہلوؤں کا مطالعہ کرنے کے بعد اور سب کی رائے لینے کے بعد  چیف منسٹر نے فیصلہ کیا کہ تمام تعلیمی ادارے احتیاطی تدابیر کے ساتھ دوبارہ کھولے جائیں۔

آندھرا پردیش سمیت کچھ ریاستیں پہلے ہی اسکول کھول چکی ہیں۔ پڑوسی ریاست نے ایک ہفتے پہلےا سکول دوبارہ کھولے۔ تاہم جس دن تلنگانہ حکومت نے تمام تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ لیا  آندھرا پردیش کے ضلع کرشنا میں ایک سرکاری اسکول کے چار طلباء کوویڈ سے متاثر پائے گے  ۔ 16 اگست کو ریاست میں اسکول دوبارہ کھولنے کے بعد گنٹور اور پرکاشم اضلاع کے سرکاری اسکولوں کے کچھ طلباء بھی کورونا سے متاثر ہوئے ۔

آن لائن کلاسوں کے بارے میں وضاحت کی کمی نے والدین کو بھی مخمصے میں ڈال دیا ہے۔ تمام تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے  حکومت نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان طلباء کے لیے آن لائن کلاسز جاری رہیں گی جن کے والدین انہیں شخصی طور پر اسکول بھیجنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ زیادہ تر والدین کا خیال ہے کہ حکومت کو آن لائن کلاسیں جاری رکھنی چاہئیں جب تک کہ وبائی مرض کا خطرہ مکمل طور پر ختم نہ ہو جائے۔