واشنگٹن۔ دنیا بھر میں ان دنوں سرفہرست جو مسائل اور موضوعات زیر بحث ہیں ان میں ہندوستان میں کشمیر کا مسئلہ سرفہرست ہے اور اس پر ساری دنیا کی نظریں مرکوز ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ دنیا کے طاقتور ملک امریکہ کے صدرڈونالڈ ٹرمپ کشمیر کے معاملے ثالثی کا کردارادا کرنے کی خواہش متعدد مرتبہ ظاہر کرچکے ہیں حالانکہ ہندوستان نے اس اپنا داخلی معاملہ قراردیتے ہوئے ٹرمپ کی پیش کش کو مسترد کردیا ہے لیکن انہو ں نے پھر کشمیر معاملے پر ثالثی کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دو ہفتے قبل جتنا تناؤ تھا اب نہیں ہے، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر مسئلہ کمشیر پر ثالثی کی پیش کش کی اور کہاہے کہ وہ دونوں ممالک کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
دوسرے اہم موضوع کا رخ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی منسوخی کا فیصلہ انہوں نے خود کیا ہے، اس بارے میں انہوں نے کسی سے مشاورت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ طالبان کو کیمپ ڈیوڈ آنے کی دعوت دینا مکمل طور پر میرا اپنا فیصلہ تھا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کے دوران بھی حملے جاری رکھے، بات چیت اور حملے ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے، کابل میں جمعرات کو حملے میں ایک امریکی فوجی بھی ہلاک ہوا۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امریکہ کے مذاکرات ختم ہو چکے۔
ہم افغانستان سے باہر نکلنا چاہتے ہیں لیکن درست وقت پر نکلیں گے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغان طالبان کے ساتھ امریکہ کے مذاکرات ختم ہوچکے۔افغان طالبان سے خفیہ مذاکرات کی منسوخی کے بعد دوبارہ جنگ کی حمایت کر رہا ہوں ۔افغانستان میں طالبان سے مذاکرات اور امریکی فوج کو 18 برس سے جاری طویل جنگ سے نکالنے سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ مذاکرات ختم ہوچکے ۔جہاں تک میرا تعلق ہے یہ ختم ہو چکے۔
قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کی کہ ہم افغانستان میں بطور پولیس مین خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ ہمارے عظیم فوجیوں کا کام تھا جو دنیا کے بہترین فوجی ہیں۔ ٹرمپ نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ ہم گذشتہ چار دن کے دوران اپنے دشمن کو پچھلے دس برسوں میں کسی بھی وقت سے زیادہ بے دردی سے ماررہے ہیں۔ گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ ما ئیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے محض 10 دنوں میں ایک ہزار سے زائد طالبان کو ہلاک کیا ہے۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اب طالبان اپنا رویہ تبدیل کر لیں گے اور طے شدہ باتوں پر عمل کریں گے۔امریکی ٹی وی چینل اے بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالبان کے اپنا رویہ تبدیل کرنے کے بعد بات چیت سے یہ معاملہ حل ہو جائے گا، ہمیں ایک اہم اور پائیدار معاہدے کی ضرورت ہے۔پومپیو کے مطابق اگر طالبان امن مذاکرات کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں پر عمل نہیں کرتے تو صدر ٹرمپ دباؤ کم نہیں کریں گے اور امریکہ افغان سکیورٹی فورسز کی حمایت و تعاون جاری رکھے گا۔ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا صرف باتوں نہیں بلکہ حقیقی شرائط اور زمینی حقائق کی بنیاد پر ہی ہو گا۔