حیدرآباد ۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) نے کانگریس سے منوگوڑاسمبلی سیٹ چھین لی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف سخت مقابلے میں اپنی بالادستی برقرار رکھی ۔ٹی آر ایس امیدوار کے پربھاکر ریڈی نے اپنے حریف بی جے پی کے کے راجگوپال ریڈی کو 10,059 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔کانگریس جس نے 2018 میں سیٹ جیتی تھی، تیسرے نمبر پر رہی اور جمع شدہ رقم ضبط ہوئی ۔ پربھاکر ریڈی نے 96,574 ووٹ حاصل کیے جبکہ راجگوپال ریڈی نے 86,515 ووٹ حاصل کیے۔ کانگریس کی پلوائی سراونتی کو صرف 22,449 ووٹ ملے۔پارٹی کی جیت کے بعد ٹی آر ایس کیمپ میں جشن منایا گیا۔ ٹی آر ایس قائدین اور کارکنوں نے نلگنڈہ ضلع کے منوگوڑ، حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر حصوں میں پارٹی کی جیت کا جشن منایا۔حیدرآباد میں پارٹی ہیڈکوارٹر تلنگانہ بھون میں پارٹی کارکنوں نے پٹاخے پھوڑے اور مٹھائیاں تقسیم کی۔
ٹی آر ایس کی جیت نے بی جے پی کو ایک دھکا پہنچایا، جس نے راجگوپال ریڈی کو اپنے کیمپ میں لاکر ضمنی انتخاب پر مجبور کیا تھا ۔ انہوں نے اگست میں اسمبلی سیٹ اور کانگریس کو چھوڑ دیا تھا اور منوگوڑ میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے خطاب کرتے ہوئے ایک جلسہ عام میں بھگوا پارٹی میں شامل ہو ئے۔توقع ہے کہ اس جیت سے اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ٹی آر ایس کے حوصلے بلند ہوں گے۔
2018 میں، راجگوپال ریڈی نے کانگریس کے ٹکٹ پرمنوگوڑ سیٹ جیتی تھی، جس نے اپنے قریبی حریف ٹی آر ایس کے پربھاکر ریڈی کو 23,552 ووٹوں سے شکست دی تھی۔راجگوپال ریڈی نے 99,239 ووٹ حاصل کیے جبکہ پربھاکر ریڈی نے 61,687 ووٹ حاصل کیے۔ بی جے پی کے جی منوہر ریڈی 12,725 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے تھے۔
قبل ازیں جمعرات کو ہوئے ضمنی انتخاب میں 93.13 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ کل 2,41,805 ووٹرز میں سے 2,25,192 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔اگرچہ 47 امیدوار میدان میں تھے لیکن اصل مقابلہ تین بڑے کھلاڑیوں ٹی آر ایس، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان تھا۔ٹی آر ایس امیدوار نے پہلے راؤنڈ میں 1000 سے زیادہ ووٹوں کی برتری حاصل کی تھی لیکن دوسرے اور تیسرے راؤنڈ میں بی جے پی نے برتری حاصل کر کے مقابلہ کو سخت بنا دیا تھا ۔ تاہم ٹی آر ایس نے چوتھے راؤنڈ سے برتری برقرار رکھتے ہوئے 15ویں اور آخری راؤنڈ تک برتری برقرار رکھی۔