نئی دہلی ۔عام انتخابات میں بی جے پی اور اس کے چند امیدواروں کی حیران کن کامیابی پر پہلے ہی شک وشبہات ظاہرکئے جاتے رہے ہیں اور خاص کر متنازعہ امیدواروں کی کامیابی کو آج بھی مشکوک نگا ہ سے ہی دیکھاجاتا ہے لہذا اب اسی ضمن میں پرگیہ ٹھاکر کی کامیابی کے خلاف ایک دو یا تین نہیں بلکہ 19افراد عدالت سے رجوع ہوئے ہیں۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں 19 ایسی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں ای وی ایم کے طریقہ کار پر خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور عام انتخابات میں پرگیہ ٹھاکر سمیت چند بی جے پی رہنماؤں کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ان میں سے 17 درخواستیں بنیادی طور پر انتخابات میں شکست برداشت کرنے والے کانگریس امیدواروں نے دائر کی ہیں جبکہ دو درخواستیں ریاست کے رائےدہندگان نے دائر کی ہیں۔
بھوپال کے صحافی راکیش دکشت نے ایک ووٹر کی حیثیت سے درخواست دائر کر کے پرگیہ ٹھاکر کے انتخاب کو چیلنج کیا ہے۔ ان کے وکیل ارویند شریواستو نے کہا کہ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرگیہ ٹھاکر نے فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکایا اور انتخاب جیتنے کے لئے انھوں نے نا مناسب رویہ اپنایا تھا ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ لوک سبھا انتخابی تشہیرکی مہم کے دوران ٹھاکر نے مذہبی بنیاد پر تقریریں کی عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 123 کی خلاف ورزی کی ہے۔
دیگر رائےدہندگان راج کمار چوہان نے درخواست دائر کر کے راست طور پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ رتی پاٹھک کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے الکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے طریقہ کار پر شک ظاہر کیا ہے۔چوہان کے وکیل سنجے اگروال اور انوج اگروال نے کہا، ہمارے موکل نے کہا ہے کہ 23 مئی کو ووٹوں کی گنتی کی شروعات کے دن جب ای وی ایم مشینوں کو کھولا گیا تو 99 فیصد ای وی ایم کی بیٹریاں چارج تھیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران صرف ایک فیصد ای وی ایم کی بیٹریاں ہی ڈسچارج ہوئی تھیں، جو ناقابل یقین ہے۔
سنجے اگروال نے کہا کہ کانگریس کے ایجنٹ گلاب سنگھ نے اس سے پہلے الیکشن کمیشن میں اس بارے میں شکایت کی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔اس کے علاوہ 17 ناکام امیدواروں نے بھی ہائی کورٹ میں اپنے درخواستیں دائر کی ہیں۔ان میں کانگریسی رہنما اور سابق مرکزی وزیر کانتی لال بھوریا بھی شامل ہیں، جو رتلام سے الیکشن ہار گئے۔ بھوریا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ گمان سنگھ دامور کے خلاف درخواست دائر کر کےان پر کامیابی کے لئے نا مناسب سرگرمیوں میں ملوث رہنے کا الزام لگایا ہے۔ دیگر ناکام امیدوار نے اپنی درخواستوں میں ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی شکایت کی ہے۔