Saturday, May 10, 2025
Homesliderپست حوصلوں والی ہندوستانی ٹیم کا پرجوش افغانستان کا سامنا

پست حوصلوں والی ہندوستانی ٹیم کا پرجوش افغانستان کا سامنا

- Advertisement -
- Advertisement -

ابوظہبی۔ لگاتار دو میچ گنوانے کے بعد،ہندوستانی کرکٹ ٹیم اپنی پہلی کامیابی درج کرنے اور اپنی جدوجہد کرنے والی مہم کو دوبارہ پٹری پر لانے کی کوشش کرے گی جب وہ رواں آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈکپ کے سوپر 12 مقابلے میں پراعتماد افغانستان سے مقابلہ کرے گی۔ چہارشنبہ کو یہاں شیخ زید اسٹیڈیم میں ہونے والا یہ مقابلے دلچسپ ہوسکتا ہے ۔

ویرات کوہلی کی قیادت میں ہندوستان کو اپنے پہلے دو میچوں میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے خلاف زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ افغانستان نے اپنے دو میچ اسکاٹ لینڈ اور نمیبیا کے خلاف جیتے ہیں لیکن وہ پاکستان سے ہارگئے تھے۔نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے آخری میچ میں ہندوستان نے بیٹنگ آرڈر میں ردوبدل کیا اور زخمی سوریہ کمار یادیو کی جگہ لینے والے ایشان کشن نے کے ایل راہول کے ساتھ بیٹنگ کا آغاز کیا۔ تاہم ایشان کو سب سے اوپر روانہ کرنے اور مستقل اوپنر روہت شرماکو نمبر 3 پرروانہ کرنے کے فیصلوں نے بھی ہندوستان کے لیے اچھے نتائج نہیں دیے۔کئی سابق کرکٹرز اور ماہرین نے روہت کو تنزلی کرنے پر ٹیم انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ اسٹار اوپنر آنے والے میچ میں اپنی باقاعدہ مقام پر بیٹنگ کریں گے یا نہیں۔دریں اثنا ہاردک پانڈیا نے بھی اپنی کارکردگی سے کسی کو متاثر نہیںکیا ہے اور سوریہ کمار یادو افغانستان کے مقابلے کے لیے ٹیم میں اپنی جگہ لے سکتے ہیں اگر وہ فٹ ہو جاتے ہیں اور انتخاب کے لیے دستیاب ہوتے ہیں۔

ٹیم ورون چکرورتی کی جگہ آف اسپنر روی چندرن اشون کو ٹیم میں شامل کرنے کی طرف بھی غورکر سکتی ہے ۔دوسری جانب افغانستان نے ٹورنمنٹ میں اب تک متاثرکن حملہ آورکرکٹ کھیلی ہے اور ان کا اعتماد بہت بلند ہے۔ محمد نبی اور راشد خان جیسے کھلاڑی اپنے تمام ٹی 20 تجربے کو پست ہمت ہندوستانی ٹیم کو چیلنج کرنے کے لیے استعمال کرتے نظر آئیں گے۔نوجوان اسپنر مجیب الرحمان زخمی ہونے کی وجہ سے نمیبیا کے خلاف آخری مقابلہ نہیں کھیل سکے اور ان کی جگہ لینے والے حامد حسن نے چار اوورز میں صرف نو رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کئے، تاہم مجیب کو افغانستان کی پلیئنگ الیون میں جگہ ملنے کا امکان ہے کیونکہ ہندوستانی بیٹرس کی آخری دو مقابلوں میں اسپنرز کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔

حضرت اللہ زازئی، احمد شہزاد، گلبدین نائب جیسے کھلاڑی بھی بیٹنگ کے ساتھ اپنی شاندار کارکردی جاری رکھنے کے خواہاں ہوںگے۔لگاتار دو میچ ہارنے کے بعد ہندوستان کی قسمت ان کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہے اور ایک اور شکست ان کے ورلڈ کپ سے جلد باہر نکلنے کی تصدیق کرے گی۔ انہیں اپنے باقی میچز بڑے فرق سے جیتنا ہوں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے نیٹ رن ریٹ کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور انہیں سیمی فائنل میں رسائی کا موقع مل سکتا ہے۔