حیدرآباد ۔ان دنوں سب کی زبانوں اور خبروں میں پیگاسس کے چرچے ہیں اور پارلیمنٹ کی کارروائی اس موضوع پر بار بار ملتوی ہورہی ہے ۔ پیگاسس دراصل اسرائیل کی جانب سے بنایا گیا ایک جاسوسی سافٹ ویر ہے جس کے ذریعہ موبائیل فونس کو ہیک کیا جاسکتا ہے لیکن اس پریشان کرنے والے جاسوسی سافٹ ویر سے عام آدمی کو زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کا اصل نشانہ دنیا بھر کی اہم شخصیات،سیاسی قائدین،صحافی، تاجر ، سماجی جہدکار اور معروف فلم اسٹار ہوسکتے ہیں ۔یہ جاسوسی سافٹ ویر روایتی طریقوں سے فون ہیک کرنے کے برعکس کافی تیز ترین اور اختراعی انداز سے فون کو ہیک کرتا ہے اور جب تک صارف کو پیگاسس کے ذریعہ اس کا فون ہیک ہونے کا انکشاف ہوتا ہے سافٹ ویر اپنا کام کرچکا ہوتاہے اور وہ فون کو چھوڑ کرچلا بھی گیا ہوتاہے۔
پیگاسس ایک اسپائی ویئر (جاسوسی سافٹ ویر) ہے جو اسرائیلی سائبرارمز فرم این ایس او گروپ نے تیار کیا ہے جو آئی او ایس اوراینڈروئیڈ کے مختلف ورژن سے چلنے والے موبائل فون (اور دیگر آلات) پر صارف کی اجازت کے بغیر انسٹال کیا جاسکتا ہے۔ پیگاسس 2021 پروجیکٹ کے انکشافات سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ پیگاسس سافٹ آئی او ایس کے حالیہ تمام ورژنس کی جاسوسی کرسکتا ہے۔ 2016 تک پیگاسس ٹیکسٹ میسجز ، ٹریکنگ کالز ، پاس ورڈ اکٹھا کرنے ، لوکیشن سے باخبر رہنے ، ٹارگٹ ڈیوائس کے مائکروفون اور کیمرہ تک رسائی حاصل کرنے اور ایپس سے معلومات حاصل کرنے کے قابل تھا۔اس جاسوسی سافٹ ویر کا نام افسانوی پروں والے گھوڑے پیگاسس کے نام پر رکھا گیا ہے کیونکہ یہ ایک ٹروجن(وائرس) گھوڑا ہے جسے فونس کو متاثر کرنے کے لئے فضا کے ذریعے اڑتا ہوا بھیجا جاسکتا ہے۔
پیگاسس کے لئے فونز ہیکنگ تقریبا کافی آسان ہے اور جس فون ہیک کیا گیا ہے اسے اس بات کا آسانی سے علم نہیں ہوتا کیونکہ ان دنوں پیگاسس کی جانب سے فون ہیکنگ اس قدر شاندار انداز میں کی جارہی ہے کہ صارف کو اس اشارہ بھی نہیں ملتا اور اپنا کام کرنے کےبعد دوبارہ اس سافٹ ویر کو فون سے نکال دیا جاتاہے تب بھی صارف اس سے بے خبر ہوتا ہے ۔ ایک بار جب ہیکر کسی ایسے فون کی شناخت کرتا ہے جسے ہیک کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو ، وہ ہدف بنائے گئے صارف کوآسانی سے نشانہ بناتا ہے ، در حقیقت ، یہ طریقہ اتنا مضبوط اور خفیہ ہے کہ صارف کو مس کال دے کر ہی فون پر پیگاسس انسٹال کردیا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ سافٹ ویئر انسٹال ہونے کے بعد یہ کال لاگ انٹری سے حذف کردیا جاتا تاکہ صارف کو کال ہسٹری سے کچھ شواہد ہی نہ ملے ۔
ایک بار جب پیگاسس فون پر انسٹال ہوجاتا ہے تو یہ ممکنہ طور پر وہ اس فون کی مکمل اور پوری طرح جاسوسی کرسکتا ہے۔ یہاں تک کہ انکرپٹڈ چیٹس جیسے واٹس ایپ کے ذریعے بنی ہو وہ بھی پیگاسس دسترس سے باہر نہیں ہے ۔ سیکیورٹی محققین نے پتہ چلا ہے کہ پیگاسس ایپس کے اندر پیغامات پڑھ سکتا ہے ، کالوں کو ٹریک کرسکتا ہے ، صارف کی سرگرمیوں کو ٹریک کرسکتا ہے ، مقام کا ڈیٹا اکٹھا کرسکتا ہے ، فون میں ویڈیو کیمرے تک رسائی حاصل کرسکتا ہے ، یا مائیکروفون کے ذریعہ آپسی گفتگو سن سکتا ہے۔
پیگاسس کی جاسوسی کے بارے میں اتنی تفصیلات سامنے آنے کے بعد عام صارف بھی اس خوف میں مبتلا ہے کہ کیا اسے بھی اس اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویر سے خطرہ ہے ؟تو آپ کو یہ جان کر اطمینان ضرور ہوگا کہ جب آپ ایک عام شہری ہو تو پھر آپ کو پیگاسس کے خطرے سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ پیگاسس کا اصل مقصد حکومتوں اور ملک کے اعلی ٰ شخصیتوں کے درمیان جاسوسی کا ایک رابطہ قائم کرنا ہے ۔ویسے بھی اب جبکہ پیگاسس کے بارے میں بہت کچھ سامنے آگیا ہے اور جن جن کمپینوں کو اس سافٹ ویر نے نشانہ بنا یا ہے ان میں ایپل، گوگل، فیس بک اور دیگر اہم کمپنیوں نے پیگاسس کا مزید نشانہ بننے اور اپنے صارفین کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کےلئے اپنی خامیوں کو حتی الامکان دور کرلیا ہے۔
فرحت پٹھان