بیجنگ۔ چین دنیا بھر میں اپنی دھاک بیٹھانے کے لیے معاشی، سیاسی اور عسکری مضبوطی پر تیزی سے کام کر رہا ہے، اس کے لیے دنیا بھر میں ون بیلٹ ون روڈ اس کی ایک مثال ہے جبکہ جبوتی میں اپنا فوجی مرکزتعمیرکیا ہوا ہے جبکہ مختلف ممالک کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار کو آگے لا رہا ہے۔ افغان جنگ کے خاتمے میں کردار واضح مثال ہے۔اب ایک اور خبر آئی ہے جس کے مطابق دنیا بھر میں چین کے سفارتخانوں اور قونصل خانوں کی تعداد امریکی سفارتی مراکز سے زیادہ ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پہلی مرتبہ چین نے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات استوار کرنے میں امریکہ سے سبقت حاصل کر لی ہے۔ امریکہ کے 273 سفارتخانوں کے مقابلے میں چین کے 276 مراکز ہیں۔ چین کے 96 قونصل خانے ہیں جبکہ امریکہ کے 88 مراکز ہیں۔آسٹریلیا کے لووی انسٹی ٹیوٹ کے شائع کردہ عالمی سفارتکاری انڈکس کے مطابق 2019 میں چین کے سفارتی نیٹ ورک میں توسیع ہوئی ہے۔ چین نے ان ممالک میں بھی اپنے سفارتی مراکز کھولے ہیں جو تائیوان کو بطور خودمختار ملک تسلیم کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ تائیوان کی چین سے علیحدگی کے بعد سے چین نے تائیوان کی خودمختار حیثیت کو قبول نہیں کیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے امریکی سفارتکاری میں جمود آ گیا ہے۔ ٹرمپ کے دور میں امریکہ نے نئے سفارتخانے نہیں کھولے بلکہ روس کے ساتھ تعلقات میںکشیدگی پر سینٹ پیٹرز برگ میں بھی امریکی قونصل خانہ بندکردیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے درجنوں اہم عہدوں پر بھرتیاں بھی نہیں کیں۔
چین اور امریکہ کے بعد فرانس سب سے زیادہ ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطہ رکھنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ فرانس کے دنیا بھر میں 267 سفارتخانے اور قونصل خانے موجود ہیں جبکہ جاپان چوتھے اور روس پانچویں نمبر پر ہے۔ رپورٹ میں شائع ہونے والے اعداد و شمار سے چین کا دنیا بھر میں بڑھتا ہوا اثر ورسوخ ظاہر ہوتا ہے۔ جبکہ برطانیہ سفارتی تعلقات استوارکرنے والے ممالک کی فہرست میںگیارویں نمبر پر چلا گیا ہے، جوکہ اٹلی، اسپین اور برازیل کے بعد ہے۔ اسی دوران یورپی ممالک میں سے آئر لینڈ اور نیدر لینڈز نے بھی درجنوں ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کر کے اپنے سفارتی نیٹ ورک میں توسیع کی ہے تاکہ معاشی فائدہ اٹھایا جا سکے۔