بیجنگ ۔ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں حالیہ اعداد و شمار کے مطابق شرح پیدائش میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے جس کے بعد حکام یہاں تین بچوں کی اجازت دی ہے ۔چین کی سرکاری نیوز ایجنسی ژنہوا کی رپورٹ کے بموجب اس تبدیلی کی منظوری صدر شی جن پنگ کی زیر صدارت اجلاس میں دی گئی۔
چین نے 2016 میں ایک بچے کی برسوں قدیم پالیسی ختم کرتے ہوئے جوڑوں کو 2 بچوں کی اجازت دے دی تھی، تاہم اس پالیسی کے متوقع نتائج برآمد نہ ہوسکے کیونکہ چین کے کئی شہروں میں بچوں کی پرورش کے اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے کئی جوڑے اولاد پیدا نہیں کرتے۔نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پیدائش کی پالیسی کو مزید بہتر بنانے کے لیے چین، ایک جوڑے کو 3 بچوں کی اجازت دینے کی پالیسی پر عملدرآمد کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق پالیسی میں تبدیلی کے ساتھ معاونتی اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے جس سے ملک کی آبادی کے ڈھانچے کو بہتر بنانے، عمر رسیدہ افراد کے معاملے سے فعال طور پر نمٹنے کی حکمت عملی کو پورا کرنے اور انسانی وسائل کے فوائد کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔تاہم ان معاونتی اقدامات کی وضاحت نہیں کی گئی۔اس اعلان کو چین کے سوشل میڈیا پر پذیرائی نہ مل سکی جہاں کئی لوگوں نے کہا کہ وہ ایک یا دو بچوں کے بھی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔
ایک صارف نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ویبو اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت مجھے 50 لاکھ یان (7 لاکھ 75 ہزار 650 ڈالر) دیتی ہے تو میں 3 بچوں کے لیے تیار ہوں۔رواں ماہ کے اوائل میں چین میں ہونے والی مردم شماری کے نتائج کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں شرح آبادی 1950 کی دہے کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور اس کی مجموعی آبادی ایک ارب 41 کروڑ ہے۔چینی صدر کی زیر صدارت اجلاس میں کہا گیا کہ ملک میں سبکدوشی کی عمر مرحلہ وار بڑھائی جائے گی، تاہم اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی۔