Wednesday, April 23, 2025
Homeتازہ ترین خبریںڈاکٹرجمیل جالبی کی وفات اُردو داں طبقے کے لیے ایک بڑا خسارہ۔...

ڈاکٹرجمیل جالبی کی وفات اُردو داں طبقے کے لیے ایک بڑا خسارہ۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدر آباد: ڈاکٹر جمیل جالبی ہمارے دور کے ایک نہایت قدآور ادیب، نقاد ،محقق اور مورخ تھے۔انھوںنے اردو زبان و ادب کی جو گراںقدر خدمات انجام دی ہیں انھیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔قومی انگریزی اردو لغت اور چار ضخیم جلدوں پر مشتمل تاریخ ادب اردو ان کے شاندار کارنامے ہیں۔ان کی وفات ہم سب اردو والوں کے لیے ایک بڑا خسارہ ہے۔ ان کے انتقال سے سارے برِصغیر کا ناقابل تلافی نقصان ہے۔“ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (مانو )نے ڈاکٹر جمیل جالبی کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کیا۔یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ایوب خان، رجسٹرار ڈاکٹر ایم اے سکندر اور دیگر اہم شخصیات نے بھی اس عبقری شخصیت کی انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر جمیل جالبی کا آج 89برس 10ماہ6 دن کی عمر میں کراچی، پاکستان میں انتقال ہو گیا۔وہ 12 جون 1929کو علی گڑھ میں پیدا ہوئے تھے۔ان کا اصل نام محمد جمیل خاں تھا۔وہ 1983میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، 1987میں مقتدرہ قومی زبان کے صدر نشیں اور 1990 سے 1997تک اردو لغت بورڈ ،کراچی کے سربراہ رہے۔

ان کی ابتدائی تعلیم علی گڑھ میں ہوئی تھی۔انھوںنے 1943میں گورنمنٹ ہائی اسکول سہارنپور سے ہائی اسکول پاس کیا ۔ میرٹھ کالج سے 1945میں انٹر میڈیٹ اور 1947 میں گریجویشن کیا۔ ملک کی تقسیم کے بعد وہ پاکستان ہجرت کر گئے۔قومی انگریزی اردو لغت اور تاریخ ادب اردو کے علاوہ ان کی کوئی دودرجن تصانیف ہیں جن میں ارسطو سے ایلیٹ تک، ادب ، کلچر اور مسائل،پاکستانی کلچر: قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ، تنقید و تجربہ، نئی تنقید، محمد تقی میر، مثنوی کدم راﺅ پدم راﺅ،معاصر ادب، دیوان نصرتی، دیوان حسن شوقی،قدیم اردو کی لغت،فرہنگ اصطلاحاتِ جامعہ عثمانیہ، قومی زبان۔یکجہتی، نفاذ اور مسائل وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انھیں ہلا ل ِامتیاز اور ستارہ ¿ امتیاز سے نوازا۔ اکادمی ادبیاتِ پاکستان کی طرف سے ان کی خدمت میں پاکستان کا سب سے بڑا اورباوقار ادبی