Saturday, May 10, 2025
Homeٹرینڈنگڈاکٹروں کی ہڑتال، بنگال کی آگ پورے ہندوستان میں پھیل گئی

ڈاکٹروں کی ہڑتال، بنگال کی آگ پورے ہندوستان میں پھیل گئی

- Advertisement -
- Advertisement -

کولکتہ – ڈاکٹروں کا بحران مغربی بنگال سے دہلی اور مہارشٹرا سے تلنگانہ تک پہنچ گیا اور نہ جانے یہ کس موڑ پر کس حالت میں ختم ہوگا۔ کولکتہ میں ڈاکٹروں پر حملے کے خلاف چل رہی ڈاکٹروں کی ہڑتال نے ملک گیر احتجاج کی شکل اختیار کر لی ہے۔ کولکتہ میں سرکاری اور ریذیڈنٹ ڈاکٹرزکئی دنوں سے ہڑتال پر ہیں اور چیف منسٹر ممتا بنرجی کی طرف سے کام پر لوٹنے کا الٹی میٹم دیئے جانے کے باوجود وہ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ دریں اثنا کولکتہ کی یہ آگ اب ملک کی مختلف ریاستوں تک پہنچ گئی ہے اور ڈاکٹروں نے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دہلی، ممبئی، پونے، پٹنہ، رائے پور، بھوپال ،حیدرآباد کے علاوہ دیگر شہروں میں ڈاکٹر ہڑتال پر ہیں۔

مغربی بنگال میں تین دنوں تک طبی خدمات ٹھپ رہنے کے بعد ممتا بنرجی نے دوپہر کو کولکتہ میں واقعہ ریاست کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال ایس ایس کے ایم میڈیکل کالج اسپتال کا دورہ کیا تھا۔ وہاں انہوں نے احتجاجی ڈاکٹروں کو فوری ہڑتال ختم کرنے کا انتباہ دیا تھا۔ ممتا نے ڈاکٹروں سے دوپہر دو بجے تک احتجاج ختم کرنے کے لئے کہا تھا۔ حالانکہ ان پر ممتا کے انتباہ کا کوئی اثر نہیں پڑا اور انہوں نے اسپتال میں ہی ممتا کے خلاف نعرے بازی کی۔کولکتہ سے شروع ہوئے ڈاکٹروں کے اس احتجاج کی ہوا ملک کی کئی ریاستوں تک پہنچ گئی ہے اور جگہ جگہ پر ڈاکٹرز گول بند ہو رہے ہیں۔ دہلی میں تمام سرکاری اور ریذیڈنٹ ڈاکٹر کولکتہ میں ڈاکٹروں پر ہوئے حملہ کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ محض ایمرجنسی خدمات کو چھوڑ کر او پی ڈی وغیرہ کی خدمات بند پڑی ہیں۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز یعنی ایمس کے علاوہ یہاں کے کئی سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کا برا حال ہے۔ ایمس کی ریذیڈنٹ ڈاکٹرز اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر رنجن نے کہا کہ جمعرات کو ڈاکٹروں نے کولکتہ کے واقعہ کے خلاف خاموش مظاہرہ کیا۔او پی ڈی میں ڈاکٹروں کی غیر موجودگی نے ہنگامی صورت حال بنا دی ہے۔ ہر سرکاری اسپتال کے باہر مریض اور ان کے اہل خانہ بے حال ہیں۔ خاص طور پر ایمس اور صفدر گنج اسپتال میں جہاں حالات کافی بگڑے ہوئے ہیں۔ صفدر گنج اسپتال کے چوراہے کے نزدیک مریضوں کا ہجوم لگا ہوا ہے جو علاج نہ ہونے کی وجہ سے بری طرح پریشان ہیں۔

مہاراشٹر اسوسی ایشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز (ایم اے آر ڈی) سے وابستہ ڈاکٹروں نے ریاست کے تمام 26 سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو دیکھنا بند کر دیا ہے۔ ایم اے آّر ڈی کے جنرل سکریٹری دیپک منڈے نے کہا کہ تمام ڈاکٹر صبح 8 بجے سے 5 بجے تک اپنی خدمات بند رکھیں گے۔ اس کے ساتھ ہی اسپتال انتظامیہ کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ کسی بھی طرح سے مریضوں کو کوئی پریشانی نہ ہو اور دیگر خدمات بند نہیں کی جائیں۔ ایم اے آر ڈی کے ارکان کی طرف سے پونے، اورنگ آباد اور ناگپور میں بھی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ کولکتہ کے سرکاری این آر ایس اسپتال میں ایک 75 سالہ مریض کی موت کے بعد اس کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ مار پیٹ کی تھی، اس کے بعد منگل کی صبح سے وہاں احتجاج کی آگ بھڑک اٹھی اور معمول کی خدمات کو ٹھپ کر دیا گیا۔ فوت ہونے والے شخص کے اہل خانہ نے ڈاکٹر پر لاپروائی کا الزام عائد کیا ہے۔

مار پیٹ میں ایک زیر تربیت ڈاکٹر پریباہا مکھرجی کے سر پر گہری چوٹ لگی ہے۔ اسے کولکتہ کے پارک سرکس واقع انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنس کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بنگال کی حکومت ہڑتالی ڈاکٹروں پر سخت کارروائی کر سکتی ہے۔ مغربی بنگال میڈیکل کونسل کے صدر نرمل ماجی نے کہا کہ ہڑتالی ڈاکٹر اگرکام پر نہیں لوٹے تو ان کا رجسٹریشن منسوخ ہو سکتا ہے اور ان کا انٹرنشپ مکمل ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی روک دیا جائے گا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر ہڑتالی ڈاکٹروں کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ممتا بنرجی حکومت کی مفت طبی خدمات اسکیم کو بند کروانا چاہتی ہیں۔ ریاستی حکومت سرکاری اسپتالوں میں ہر میڈیکل اسٹوڈنٹ پر 50 لاکھ روپے خرچ کرتی ہے۔ اگر وہ مریضوں کی خدمات کو ہی انجام نہیں دیں گے تو انہیں مل رہی سہولیات بھی روک دی جائیں گی۔

مغربی بنگال میں ڈاکٹروں کے ہڑتال کے دوران ممتا بنرجی نے فیس بک پر حکومت کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین دن قبل این آر ایس اسپتال میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا اس کے فوری بعد ہم نے ریاستی وزیر مملکت چندریما بھٹاچاریہ کو اسپتال بھیجا اور انہوں نے زخمی جونیئرڈاکٹر سے ملاقات کرکے احتجاج کو ختم کرنے کی اپیل کی۔ اسپتال میں بڑی تعداد میں مریض، کینسر کے مریض، گردے کے مریض اور دیگر مریض جو دور دراز علاقوں سے آتے ہیں ان کا علاج نہیں ہو رہا تھا۔ ممتا بنرجی نے واضح کیا ان کی حکومت ہرضروری کارروائی کرنے کو تیار ہے ایڈیشنل چیف سکریٹری ہیلتھ نے اسپتال کا دورہ کرکے زخمی طالب علم کی حالت کاجائزہ لیا اور ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ ہڑتال کو ختم کردیں۔ حکومت ڈاکٹروں کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے اور ہر ضروری کارروائی کرنے کو تیار ہے مگر سیاسی جماعتیں اس معاملے میں سیاست کر رہی ہیں۔