Sunday, June 8, 2025
Homesliderکانگریس کے باہوبلی کےخلاف بی جے پی کو کٹپا کی تلاش

کانگریس کے باہوبلی کےخلاف بی جے پی کو کٹپا کی تلاش

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ کیا بی جے پی ناگرجنا ساگر اسمبلی انتخابات میں اپنی جیت کا سلسلہ جاری رکھے گی؟ یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے۔ حالانکہ  زعفرانی بریگیڈ یہاں ضمنی انتخاب جیتنے کےلئے پرعزم ہیں  لیکن قیاس آرائیاں پائی جاتی ہیں کہ پارٹی کو ابھی تک ضمنی انتخاب لڑنے کے لئے ایک مضبوط امیدوار نہیں مل سکا ہے۔

 یہ پارٹی رہنماؤں کے لئے سخت امتحان بن گیا ہے کیونکہ اس کا مقابلہ کانگریس باہوبلی کے جنا ریڈی سے کرنا ہے۔ بی جے پی نے جنا ریڈی کو پارٹی میں شامل ہونے کا لالچ دینے کی کوشش کی ہے ،تاہم انہوں نے واضح کردیا ہے کہ وہ بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے کانگریس کو خیرباد نہیں کہیں  گے۔ جنا ریڈی نے مزید کہا ہے کہ کانگریس سے اگلے انتخابات میں وہ چیف منسٹر کے امیدوار ہیں اور حیرت زدہ ہیں کہ وہ کس طرح کانگریس کو خیرباد کہہ کر بی جے پی میں شامل ہوجائیں گے۔ افواہوں کا بازار گرم ہے  جس میں کہا جارہا ہے کہ نہ صرف جنا ریڈی بلکہ بہت سے تلنگانہ کانگریس قائدین یہ تاثر دیتے ہیں کہ سبھی چیف منسٹر کے امیدوار ہیں تاہم ،کانگریس کو اسمبلی انتخابات سے لے کر حالیہ جی ایچ ایم سی انتخابات تک شکست کا شدید دھکا لگا ہےلیکن پھر بھی تلنگانہ کے بیشتر کانگریس قائدین چیف منسٹر کے عہدے کے لئے اپنی دعویداری  کا اعلان کرنے میں عار محسوس نہیں کررہے ہیں۔

 سیاسی تجزیہ نگاروں نے کہا کہ کانگریس قائدین عوام کی شکایات کے ازالے کے لئے تحریکوں کے بغیر پریس میٹنگ کرنے کی عادت رکھتے ہیں تو  وہ انتخابات میں فاتح کیسے بن  سکتے ہیں ۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی قائدین بھی کانگریس کے اسی طرح کے کلچر کی تقلید کر رہے ہیں۔ اس حقیقت کو فراموش کرتے ہوئے کہ تلنگانہ بی جے پی نے ابھی کئی میل کا سفر طے کرنا ہے کیوں کہ ریاست بھر میں اس کی مضبوطی نہیں ہے۔ بی جے پی قائدین بھی چیف منسٹر کے امیدوار سے متعلق تلنگانہ کانگریس قائدین کی تقلید کر رہے ہیں۔

عادل آباد کے رکن پارلیمنٹ سویم باپو راؤ نے کہا ہے کہ پارٹی کے اقتدار میں آنے پر مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی چیف منسٹر کے امیدوار ہوں گے۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک رہنما  نے کہا کہ باپوراؤ کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا گیا ہے ، اس قسم کے بیانات سے پارٹی کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ جب ذاتی مفادات ترجیح بن جائیں گے تو پارٹی مفادات دوسری ترجیح بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو ابھی بہت کچھ حاصل کرنا باقی ہے اور اس طرح کے بیانات دینے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے۔