ممبئی۔ مالیگائوں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج دھماکہ کے متاثرین نے اس معاملے کے اہم ملزم کرنل پروہت کی جانب سے عدالت میں داخل کردہ خفیہ دستاویزات کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے متاثرین کو مہیا کروائے جانے کی گذارش خصوصی این آئی اے عدالت کے جج سے کی ۔بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے آج خصوصی این آئی اے عدالت میں سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے بحث کی اور عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق خفیہ دستاویزات عدالت میں داخل کرنے کا اختیار صرف منسٹری آف ڈیفینس کواور محکمہ ڈیفینس کے منسٹر کے حلف نامہ کے ذریعہ ہی خفیہ دستاویزات عدالت میں پیش کیئے جاسکتے ہیں لیکن اس معاملے میں ملزم نے نام نہاد خفیہ دستاویزات داخل کرکے اسے متاثرین کی پہنچ سےدور کیا ہوا ہے جس پر بم دھماکہ متاثرین کو شدید اعتراض ہے نیز تعجب اس بات پر ہے کہ قومی تفتیشی ایجنسی نے بھی اس معاملے میں خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے خصوصی این آئی اے عدالت کے جج ونود پڈالکر سے کہا کہ قانون شہادت کی دفعہ 123 کے تحت کوئی بھی کسی بھی دستاویز کوخفیہ دستاویزات کے زمرے میں ظاہر کرنے سے پہلے عدالت کو دیگر فریق کی رائے بھی لینا چاہئے لیکن اس معاملے میں ایسا نہیں کیاگیا اور اب ملزم خفیہ دستاویزات کا بہانا بنا کر عدالت کی کارروائی کو بند کمرے میں کروانا چاہتے ہیں ۔وکیل بی اے دیسائی نے عدالت سے مزیدکہا کہ اس معاملے میں این آئی اے کا کردار مشتبہ رہا ہے لہذا متاثرین کو موقع دیا جانا چاہئے تاکہ وہ عدالت کے سامنے دلائل پیش کرسکیں۔دوران بحث بی اے دیسائی نے عدالت سے کہا کہ کریمنل پروسیجر کوڈ میں متاثرین کو اہم مقام حاصل ہے اوران کے رائے لیئے بغیر کوئی بھی فیصلہ کرنا ان کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔
این آئی اے کی جانب داخل کردہ عرضداشت جس میں انہوں نے مقدمہ سماعت بند کمرے میں کیے جانے کی درخواست کی ہے اس پر بم دھماکہ متاثرین نے اعتراض کیا ہے جبکہ بھگواء ملزمین نے این آئی اے کی عرضداشت کی حمایت کی ہے ۔ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کے وکیل کے علاوہ تمام فریقین کی بحث مکمل ہوچکی ہے ۔عدالت نے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کے وکیل کو بحث کرنے کے لیئے آخری موقع دیا ہے اور معاملے کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی جانب سے ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم ، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ ودیگر موجود تھے ۔