سری نگر۔ کورونا سے کہیں حالات خراب ہورہے ہیں تو کہیں کورونا کا زور ٹوٹ رہا ہے اور زندگی معمولی کی طرف لوٹ رہی ہے جیسا کہ وادی کشمیر میں تقریباً ایک سال بعد پرائمری اسکولوں میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ بحال کردیا گیا ہے۔ اس پہلے یکم مارچ کو نویں جماعت سے بارہویں جماعت جبکہ 8 مارچ کو چھٹی تا آٹھویں جماعت میں تعلیم کےلئے اسکول کھل گئے تھے ۔متعلقہ حکام نے پہلے 8 مارچ کو پرائمری اسکولوں کی کشادگی کا بھی اعلان کیا تھا لیکن بعد میں اس فیصلے میں تبدیلی کر کے چھٹی تا آٹھویں جماعت تک ہی اسکول کھولنے کا فیصلہ ہوا جبکہ پرائمری اسکولوں کے اساتذہ کو اپنی خدمات سے رجوع ہونے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
دریں اثنا وادی کشمیر میں پرائمری سطح تک کے طلبا کی حاضری سے اسکولوں کی رونقیں مزید بحال ہوئی ہیں ۔تفصیلات کے بموجب اسکولوں میں جہاں معصوم اور چھوٹے طلبا کے چہرے خوشیوں سے کھل رہے تھے وہیں اساتذہ بھی خوش و خرم دکھائی دے رہے تھے ۔ بیشتر اسکولوں میں کورونا کے خلاف احتیاطی تدابیر کا بہتر انتظام تھا لیکن بعض اسکولوں میں میں کورونا کے خلاف احتیاطی تدابیر پر کسی قدر کم عمل ہونے کے ثبوت میں ملے ہیں ۔ بعض اسکولوں میں طلبا کا کافی ہجوم رہا جس سے سماجی دوری کو یقینی بنانا ناممکن بن گیا تھا۔
پانچویں جماعت کے ایک طالب علم کہا کہ میں آج قریب ایک برس بعد یونیفارم پہن کر اسکول آیا ہوں جس پر مجھے بہت خوشی ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صبح کے وقت اسکول کے لئے گھر میں تیار ہونے میں بھی اپنا الگ ہی لطف ہے جس سے ہم ایک عرصہ سے محروم تھے ۔ شاہد حسین جوکہ ایک استاد ہیں انہوں نے کہا کہ طلبا کی حاضری کے بغیر اسکول ویران لگتے ہیں اور جب طلبا حاضر ہوتے ہیں تو ہرسو بہار ہوجاتی ہے ۔