حیدرآباد ۔ سیاسی اعتبار سے آندھرا پردیش کے اہم مقام کُپم کو عنقریب میونسپالٹی ہیڈکوارٹر میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایاگیا ہے اور ریاستی حکومت کی ہدایت کے بعد ضلع کے ارباب مجاز نے اس ضمن میں ایک تجویز بھی روانہ کردی ہے جس میں 7دیہی پنچایتوں کو شہر کے ساتھ انضمام کرتے ہوئے ایک نئے میونسپالٹی میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔
تاریخی مقام کُپم فی الحال کئی ایک بڑے پنچایت کے ساتھ اپنی ایک شناخت بنائے ہوئے ہیں اور اب ریاستی حکومت کو ایک ہفتہ قبل روانہ کی گئی تجویز میں اسے میونسپالٹی میںتبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔ مرکز کے روربن اسکیم کے تحت ریاستی حکومت نے کُپم کو ترقی کےلئے منتخب کیا ہے ۔ قبل ازیں مرکز نے روربن اسکیم کے تحت ٹی ڈی پی دور حکومت میں ہی 100کروڑ روپئے منظور کئے تھے لیکن کُپم کی ترقی میں کوئی کام نہیں ہوا جس کے بعد یہ فنڈ واپس مرکز کو بھیج دیا گیا تھا ۔
تلگودیشم کے دور حکومت کے ابتدائی مرحلہ میں حکومت نے یہ تجویز دی تھی کہ کُپم کو اس کے اطراف کے 10گاؤں کے ساتھ انضمام کرتے ہوئے اس کی ترقی کو یقینی بنائے لیکن یہ تجویز ثمرآور نتیجہ میں تبدیل نہیں ہوسکی اور عہدیداروں نے اس میں سے گونڈلاڈا گرم ، ستی پلی اور دگلی پلی دیہاتوں کو اس تجویز سے باہر کردیا تھا ۔ گذشتہ ماہ وائی ایس آر جگن موہن ریڈی کے برسراقتدار آنے اور چیف منسٹر بن جانے کے بعد انہوں نے عہدیداروں کو طلب کرتے ہوئے کُپم اور اس کے اطراف کے 7دیہاتوں کا انضمام کرتے ہوئے اسے ایک میونسپالٹی میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
جن دیہاتوں کو کُپم میونسپالٹی میں انضمام کیا جائے گا وہ چلے پلی ، دالاوائی کوٹہ پلی ، ساماگٹہ پلی ، چیمانا یانا پلی ، تمبنگاپلی ، کاماٹامورو اور آئینگم پلی شامل ہیں ۔ 2011ءکی مردم شماری کے مطابق مذکورہ دیہاتوں کی جملہ آبادی 48,537نفوس پر مشتمل ہے اور اگر تجویز کو منظور کرلیا جائے گا تو کُپم نہ صرف ایک میونسپالٹی میں تبدیل ہوگا بلکہ اس کی ترقی بھی ممکن ہوگی ۔