Tuesday, April 22, 2025
Homesliderکیا آپ کاغذ کی پیالی میں چائے پیتے ہیں؟

کیا آپ کاغذ کی پیالی میں چائے پیتے ہیں؟

- Advertisement -
- Advertisement -

کاغذ کی پیالی اور گلاس میں گرم مشروبات پینا صحت کے لئے نقصاندہ
حیدرآباد: عام طور پر دیکھا جارہا ہے کہ کاغذ سے بنی پیالیوں اور گلاسوں میں چائے ، کافی اور دیگر مشروبات پئے جارہے ہیں لیکن یہ عمل ہماری صحت کےلئے نقصان دہ ہے ۔اس حقیقت کا انکشاف ایک حالیہ تحقیق میں ہوا ہے حالانکہ اس تحقیق سے قبل ہی عوام میں یہ خدشہ عام تھا کہ کاغذ کی پیالیوں اور گلاسوں کا گرم مشروبات کےلئے استعمال صحت کےلئے کافی نقصاندہ ہوتا ہے ۔

دریں اثناء کھڑگپور کے ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی ( آئی آئی ٹی ) کے محققین نے اپنی ایک حالیہ تحقیق میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ استعمال کے بعد پھینک دی جانے والی کاغذ کی پیالی اورگلاس میں گرم چائے اورکافی پینا صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے کیونکہ کاغذ سے تیار کی جانے والے ان برتنوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد میں مائیکرو پلاسٹک اوردیگر خطرناک عناصراستعمال کئے جاتے ہیں۔

ہندوستان میں پہلی مرتبہ کی جانے والی اپنی نوعیت کی اس تحقیق میں شعبہ سیول انجینئرنگ کی اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سدھا گوئل اور شعبہ ماحولیاتی انجینئرنگ اور منیجمنٹ کے ریسرچ اسکالر وید پرکاش رنجن کے ہمراہ انوجا جوزف نے انکشاف کیا ہے کہ پیالوں کی یہمائیکرو پلاسٹک پرت15 منٹ میں گرم پانی یا دوسری گرم مشروبات کے رد عمل میں پگھل جاتی ہے ۔

تحقیقی مطالعہ کے پہلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر سدھا گوئل نے کہا کہ ہمارے مطالعے کے مطابق کاغذ کی پیالی یاگلاس میں رکھے ہوئے100 ملی لیٹرگرم سیال مائیکرو پلاسٹک کے ذرات چھوڑ دیتے ہیں اور یہ عمل صرف15 منٹ میں مکمل ہوتا ہے ۔ اس طرح اگر ایک شخص روزانہ اوسط تین کپ چائے یا کافی پیتا ہے تو وہ انسانی آنکھ سے ناقابل دید مائیکروپلاسٹک کے 75000 ذرات کو نگل جاتا ہے ۔

پروفیسر سدھا گوئل نے 15 منٹ کے تغیراتکی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک سروے میں جواب دہندگان نے کہا ہے کہ وہ کپ میں چائے یاکافی ڈالنے کے 15 منٹ کے اندر اسے پیا ہے ۔ اسی بنا پر تحقیق کا یہ وقت طے کیا گیا تھا۔ سروے کے نتائج کے علاوہ اس میں یہ بھی مشاہدہ کیا گیا کہ مشروبات اس عرصے کے دوران اپنے اطراف کے درجہ حرارت کے مطابق رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔
یہ مائکرو پلاسٹک زہریلے ثقیل دھاتوں جیسے پلیڈیم، کرومیم اورکیڈیمیم جیسے نامیاتی مرکبات میں اوراسی طرح ان نامیاتی مرکبات میں بھی جو قدرتی طور پر پانی میں تحلیل نہیں ہوتے ہیں، جب وہ انسانی جسم میں پہنچتے ہیں تو وہ صحت پر سنگین اثر مرتب کرتے ہیں۔

آئی آئی ٹی کھڑگپور کے ڈائریکٹر پروفیسر ویریندرکے تیواری نے کہا کہ اس تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کسی بھی طرح کی دوسری مصنوعات کے استعمال کو فروغ دینے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ وہ ماحولیات کے لئے آلودگی کا باعث اور حیاتیاتی لحاظ سے خطرناک نہ ہوں۔ ہم نے پلاسٹک اور شیشے سے بنی مصنوعات کو ڈسپوز ایبل پیپرکی مصنوعات سے تبدیل کرنے میں جلدی کی تھی جبکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ ہم ماحولیات کی سازگار مصنوعات دریافت کرتے ۔