Saturday, September 14, 2024
Homesliderکیا اب حیدرآباد کا قلعہ گولکنڈہ بھی گر جائے گا؟

کیا اب حیدرآباد کا قلعہ گولکنڈہ بھی گر جائے گا؟

- Advertisement -
- Advertisement -

تباہ کن بارشوں نے تاریخی عمارت کے کئی حصوں کو کمزور  ہوگئے

حیدرآباد: شہر حیدرآباد میں موسلا دھار بارش نے نہ صرف رہائشی اور تجارتی عمارتوں کو تباہ کردیا یا خطرے سے دوچار کردیا بلکہ حیدرآباد کی سب سے قیمتی یادگاروں میں سے ایک 502 سالہ قدیم گولکنڈہ قلعہ کو بھی متاثر کردیا ہے اور اس کی کئی دیواریں کمزور ہوچکی ہیں اور کسی بھی وقت تاریخ کا کچھ حصہ ختم ہوسکتا ہے۔

گولکنڈہ قلعے کے نیا قلعہ کے علاقے میں موجود مجنوں برج کا ایک حصہ جس میں پیتل کی بڑی تعداد میں توپیں موجودہیں  12 اکتوبر کو شدید بارشوں کے سبب گر گئی۔ صرف چھ دن کے بعد سری جگدامبیکا دیوی مندر کے سامنے قلعہ کے اندر 20 فٹ کی دیوار کا ایک اور حصہ جمعہ کی بارش کی وجہ سے  گر گیا۔

اس معاملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہندوستان کے آثار قدیمہ کے سروے کے ایک عہدیدار جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے تھے، انہوں نے کہا شاہی راستے کی سیڑھیاں اور پتھر جگدامبیکا مندر کے قریب دیوار ، عقبی دیوار اور دوسرے کنواں کے قریب ایک ڈھانچہ بارش سے متاثر ہوا ہے  جو تاریخی عمارت کےلئے ایک اہم  نقصان ہے۔  انہوں نےمزید کہا کہ اس واقعہ کی ہم نے اپنی رپورٹ  نئی دہلی کے ہیڈکوٹرس کو بھجوا دی ہے اور انہوں نے ہم سے جلد ہی اس پر تزئین و آرائش کا کام شروع کرنے کو کہا ہے۔ گولکنڈہ مملکت پر حکمرانی کرنے والے قطب شاہی خاندان کے حکمران قلعے کی چوٹی تک گھوڑوں پر سوار ہونے کے لئے شاہی راستے کا استعمال کرتے تھے لیکن  حالیہ تباہ کن  بارش نے تقریبا پانچ میٹر چٹان کی دیوار سے  ہیکل تودا راستے گرا دیا ہے ۔

 مذکورہ عہدیدار نے اعتراف کیا کہ قلعہ کے کچھ دوسرے حصے بھی کمزور ہوچکے ہیں  جن پر بھی اب سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ تاریخی عمارت  میں دیگر کئی حصے ہیں جن میں  زیادہ تر دیواریں  جو کمزور ہیں اور ان شدید بارشوں کی وجہ سے متاثر ہوسکتی ہیں اور ان کے مہندم ہونے کا خوف بھی ہے، تاہم  ثقافتی ورثہ کے کارکنان یادگاروں کی دیکھ بھال کے بارے میں سرکاری طور پر بے حسی سے دوچار ہیں۔

انٹاچ حیدرآباد چیپٹر کے کنوینر انورادھا ریڈی نے کہا حالیہ تباہ کن  بارشوں نے ہم سے بہت کچھ چھین لیا۔ صرف گولکنڈہ ہی نہیں ضلع جنگاؤن کے سروائی پاپنا کا قلعہ شاہ پور کا کچھ حصہ چند دن پہلے مہندم ہوا ہے ۔اس واقعہ سے  میں بہت غمزدہ ہوں۔ یہ دونوں یادگاریں بہت قیمتی ہیں اور انہیں حکومتوں کو بچانا چاہئے۔ چونکہ یہ پرانی عمارتیں ہیں انھیں زیادہ پیسہ اور افرادی قوت کی ضرورت ہے جس میں حکومتیں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتی ہیں۔